عقائد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، علامہ شہنشاہ نقوی نے گرفتاری دینے کا اعلان کردیا
وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے پوچھیں گے کہ بتاؤ ہمیں پنجاب کے کون سے شہر میں گرفتاری دینی ہے۔؟
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) معروف عالم دین اور خطیب اہل بیتؑ علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا کہ اونچی آواز میں کوئی ایسی بات جو کسی کو ناگوار گذرے خدا کو پسند نہیں ہے، مگر یہ کہ جس پر ظلم ہوا ہو اور وہ اونچی آواز میں بات کرے اور وہ کسی کو ناگوار گذرے تو وہ آواز اللہ کو پسند ہے، پاکستان ایک مدت سے محبان آل محمدؐ کیلئے ایک آزمائش گاہ بنا ہوا ہے، یہاں ہماری آزمائشوں میں روز طرح طرح کا اضافہ ہو رہا ہے۔
مرکزی تنظیم عزاداری کے زیراہتمام منعقدہ ملت ِجعفریہ یکجہتی گرینڈ کانفرنس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایف آئی آرز کا سلسلہ اور تکفیریوں کی سازشوں کو سال گذشتہ پوری قوم نے مل کر ناکام بنایا تھا، یہ ملک کو فرقہ واریت میں جھونکنا چاہتے تھے، لیکن ہماری قوم کی حکمت، بصیرت اور تدبر نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں صحابیت کا ٹائٹل کسی فاسق، شرابی اور قاتل کی نجات کا سبب نہیں بن سکتا
علامہ شہنشاہ نقوی نے کہا کہ پرانے تکفیریوں نے نئے انداز میں سازشیں شروع کی ہیں، ہمیں وکلاء و ماہرین قانون کی مدد سے اپنے معاملات کو درست کرنا ہوگا، اگر آج ہم خدانخواستہ اپنے عقائد سے ہاتھ اٹھا لیں تو ہمیں بڑی قربانیاں دینی ہوں گی، یہ کام ہم تو کیا ہماری نسلیں بھی کبھی نہیں کرسکتیں، حکومتی و ریاستی اور سیاسی و مذہبی شخصیات کے کہنے پر ایک دو دن کیلئے اپنا ارادہ مؤخر کر رہا ہوں، اگر انہوں نے ہمارے حوالے سے یعنی قومی حوالے سے اور خصوصاً لاہور میں درج ہونے ایف آئی آر کے حوالے سے کوئی مناسب، معقول اور معتدل راستہ نہیں دیا تو ہم کہنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے پوچھیں گے کہ بتاؤ ہمیں پنجاب کے کون سے شہر میں گرفتاری دینی ہے۔؟
علامہ شہنشاہ نقوی کا کہنا تھا کہ میں آپ سب سے گزارش کروں گا کہ مجھے جیل تک پہنچانے کیلئے آپ سب آسکیں تو بہت اچھا ہوگا، ورنہ میں اکیلا اپنی ایف آئی آر پر گرفتاری دینے کیلئے تیار ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ پاکستان کے حکومتی، ریاستی اور حفاظتی ادارے ملک کے اس ماحول کو بہتر کریں گے جیسا کہ پہلے تھا، خطہ کسی بھی تناؤ اور کھچاؤ کا متحمل نہیں ہے، ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ مثبت کردار کے خواہاں ہیں اور پیغام پاکستان بیانئے کے پاسدار ہیں، تکفیریوں کو کوئی پسند نہیں کرتا، ہم شیعہ سنی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔