دنیا

امریکی سفیر کا یوکرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اعتراف

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اعلیٰ امریکی سفارت کار گورڈن سونڈلینڈ نے مواخذہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماء جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کروانے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر دباؤ ڈالا، جس کا مقصد 2020ء کے انتخابات میں سیاسی فائدہ حاصل کرنا تھا۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی قیادت میں انکوائری کرنے والی مواخذہ کمیٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی خارجہ پالیسی کا مبینہ طور پر غلط استعمال کرنے کے الزام میں تحقیقات کر رہی ہے۔

یورپی یونین میں تعینات امریکی سفیر گورڈن سونڈلینڈ نے بیان رکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ یوکرین پر دباؤ ڈالنے کا مقصد ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور سابق نائب امریکی صدر جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کروانا تھا، جس کے بدلے یوکرین کے صدر ولدیمیر زیلینسکی کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات ہونا تھی۔

یورپی یونین میں امریکی سفیر نے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے احکامات کو بجا لاتے ہوئے ان کے ذاتی وکیل روڈی گیلیانی کے ساتھ مل کر یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا کہ وہ جو بائیڈن اور ان کے بیٹے اور یوکرین کی گیس کمپنی کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کرائیں۔

سونڈلینڈ نے مواخذے کی عوامی سماعت کے چوتھے روز اپنا بیان رکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو، کی سودے بازی میں امریکی صدر کے احکامات پر عمل کیا اور وائٹ ہاؤس اور دفترخارجہ کو اس بات کا علم تھا۔

ڈیموکریٹ اراکین کا کہنا ہے کہ سونڈلینڈ کے بیان نے صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کے لیے ان کے موقف کو تقویت بخشی ہے۔

گواہوں کے بیانات مکمل ہونے امریکی ایوان نمائندگان صدر ٹرمپ کے خلاف باضابطہ الزامات یعنی مواخذے کی منظوری دیں گے، جسے ٹرائل کے لیے کانگریس کو بھیجا جائیگا۔ صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے یا نہ ہٹانے کا فیصلہ رپبلکن اکثریتی امریکی کانگریس کرے گی۔

سونڈلینڈ کے بیان کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کا بیان بڑا شاندار تھا، میرا خیال ہے کہ اب یہ مواخذے کی کارروائی بند ہونی چاہیے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ سفیر سونڈ لینڈ کی آج کی زیادہ تر گواہی حقائق کے منافی تھی لیکن انہوں نے اس حقیقت کی بھی گواہی دی کہ صدر ٹرمپ نے انہیں کبھی یہ نہیں بتایا وائٹ ہاؤس میں ملاقات یا یوکرین کو ملنے والی امریکی امداد کو یوکرین کے صدر کی طرف سے بیان سے مشروط کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button