مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

امریکیوں کو بتا دیا ہے کہ میں تمہارا نوکر نہیں! جبران باسیل

شیعہ نیوز: لبنانی جماعت ’’آزاد محب وطن تحریک‘‘ (التیار الوطنی الحر) کے سربراہ اور سابق لبنانی وزیر خارجہ جبران باسیل نے اپنے اوپر امریکی پابندیاں عائد کئے جانے کے حوالے سے کھل کا اظہار خیال کیا ہے۔

عرب نیوز چینل المیادین کے مطابق لبنانی مزاحمتی فورس حزب اللہ کے اہم عیسائی اتحادی جبران باسیل نے حزب اللہ لبنان اور آزاد محب وطن تحریک کے درمیان قائم اتحاد کو سال 2006ء میں صیہونی دشمن کے خلاف حاصل والی عظیم فتح کا بنیادی راز قرار دیا اور کہا کہ میں نے حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد قرار دیئے جانے اور اس سے اپنے رابطے منقطع کر لینے کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو کے مطالبے کو مسترد کر دیا اور یہی وجہ ہے کہ اب مجھ پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

جبران باسیل نے اپنی گفتگو میں اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہ امریکی لبنان کے اندر فتنے بھڑکانے کے لئے سرگرم ہیں، کہا کہ مجھے ان کی جانب سے ’’سفارتی استثنی‘‘ کے خاتمے سمیت متعدد دھمکیاں اور لالچ سے بھرپور متعدد پیشکشیں موصول ہوئی تھیں تاکہ اس طریقے سے مجھ پر اُن کی شرائط مسلط کی جا سکیں۔ انہوں نے تیسرے فریق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک متعلقہ فریق کا بتا چکا ہوں کہ یہ ملک مسلط کردہ سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ اس طرح ملک کے بکھر جانے کا خطرہ موجود ہے جبکہ یہ فریق حزب اللہ لبنان سے متعلق ہر ملاقات یا موقف کو امریکیوں اور ان کی پابندیوں کے ساتھ جوڑنے پر مُصر ہے۔

لبنان کے سابق وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکیوں نے کرپشن کے حوالے سے ان کے ساتھ ایک مرتبہ بھی بات چیت نہیں کی، کہا کہ میں نے بارہا امریکیوں سمیت بین الاقوامی حکام سے کرپشن کے مقابلے اور لوٹے گئے مال کو واپس لانے کے لئے مدد کی اپیل کی تاہم کوئی جواب نہ ملا۔

جبران باسیل نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام میں سے ایک نے لبنانی صدر میشل عون کے ساتھ ٹیلیفون پر رابطہ کر کے حزب اللہ کے ساتھ استوار تعلقات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میشل عون سے اُنہوں (امریکیوں) نے 4 مطالبے کئے تھے۔ جبران باسیل کا کہنا تھا کہ میں نے امریکی مطالبات پر اپنی مخالفت کا کھل کر اعلان کیا کیونکہ وہ آزاد محب وطن تحریک کے اصولوں کی خلاف ورزی اور بیرونی ڈکٹیشن کے قبول کرنے کا موجب تھے اور پھر میں نے امریکیوں کو کہہ دیا کہ میں تمہارا نوکر نہیں البتہ تمہارا دوست باقی رہنا چاہتا ہوں جبکہ امریکیوں نے مجھے پابندیوں سے بچنے کے لئے 4 ماہ کی مہلت دی جس کے ختم ہونے کے بعد انہوں نے پھر مجھے 24 گھنٹوں کی مہلت دی لیکن میں نے ان کے ناجائز مطالبات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا لہذا مجھ پر پابندیاں عائد کر دی گئیں۔

حزب اللہ لبنان کے اہم عیسائی اتحادی نے واضح انداز میں کہا کہ امریکیوں نے حزب اللہ لبنان کے علاوہ مجھ سے کسی دوسرے موضوع پر گفتگو نہیں کی جبکہ میں نے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل ’’سید حسن نصراللہ‘‘ کو آنے والی نئی تبدیلیوں کی اطلاع دی اور انہوں نے اختیار کردہ ہر ایک موقف کے حوالے سے اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کیا۔ جبران باسیل نے اپنے اوپر عائد ہونے والی امریکی پابندیوں پر تحقیقات کا مطالبہ کیا اور امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں تم لوگوں کی خواہشات کے مطابق حزب اللہ سے اپنے تعلقات ختم کر لیتا تو کیا "بدعنوان” قرار نہ پاتا؟ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ عالمی سطح پر سیاسی دہشت گردی کا حامی کون ہے جبکہ امریکہ اس ہتھکنڈے کو پوری دنیا میں استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین نہیں آتا کہ دنیا کے سب سے بڑے ملک (امریکہ) کے پاس اپنے لگائے ہوئے الزامات کو ثابت کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں!

آزاد محب وطن تحریک کے سربراہ نے اپنی گفتگو میں تاکید کی کہ امریکی پابندیاں بنیادی ترین عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے خلاف ہیں اور وہ قانون نافذ کرنے والے عالمی اداروں کے ذریعے اپنے اوپر عائد ہونے والی پابندیوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ جبران باسیل نے تمام پابندیوں کا سرچشمہ ’’اسرائیل‘‘ کو قرار دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ لبنانی عیسائیوں کو نشانہ بنا کر خطے سے دربدر کرنے میں (غاصب) صیہونی حکومت کا مفاد چھپا ہے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی جان لیں کہ پابندیاں حزب اللہ لبنان کو کسی طور کمزور نہیں کر سکتیں کیونکہ حزب اللہ وہ تنظیم ہے جو اپنا دفاع خود کرنا جانتی ہے! انہوں نے کہا کہ کسی بھی الٹے سیدھے بہانے کے ساتھ حزب اللہ کو نشانہ نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اور اگر کسی دن ہم نے حزب اللہ سے اپنا اتحاد توڑا تب بھی اس کے پیچھے اندرونی محرک موجود ہو گا، بیرونی نہیں!

جبران باسیل نے اپنی گفتگو کے دوران واشگاف الفاظ میں کہا کہ امریکی ’’ویلوٹ انقلاب‘‘ کے ذریعے فتنے پھیلاتے ہیں اور اس وقت (شامی صوبے) ادلب میں وہ کھل کر داعش کی حمایت کر رہے ہیں! انہوں نے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی واپسی، فلسطینی (بے گھر) شہریوں کی سکونت، دہشتگردی اور خشکی و سمندری علاقے میں لبنانی قوانین کے حوالے سے امریکیوں کے ساتھ ہمارے بہت زیادہ اختلافات موجود ہیں۔ جبران باسیل نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مزاحمتی قوم کو شکست نہیں دی جا سکتی کہا کہ حزب اللہ کے ساتھ ہمارے لاکھ اختلافات ہی کیوں نہ رہے ہوں، ہم نے کبھی نہیں دیکھا کہ ایران ہم پر پابندیاں عائد کرے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم حزب اللہ اور ایران کا تہہِ دل سے احترام کرتے ہیں۔ جبران باسیل نے اپنی تفصیلی گفتگو میں لبنان کے اندرونی مسائل کی جانب بھی اشارہ کیا اور کہا کہ امریکی پابندیاں، لبنانی حکومت کی جلد از جلد تشکیل کا موجب بننا چاہئیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button