مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

انصاراللہ کی زبردست کاروائی، سعودی فوجی مورچے چھوڑ کر فرار

شیعہ نیوز: یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے جنوبی سعودی عرب میں اچانک کارروائی کرتے ہوئے سعودی فوجی اتحاد کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔

المسیرہ ٹیلی ویژن کی ایک رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے نجران کے علاقے الطلعہ میں سعودی فوجی اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمنی فوج نے مختصر وقت کے اندر، الطلعہ کے دشوار گزارعلاقے میں واقع جارح سعودی اتحاد کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے انہیں تسخیر کرلیا اور سعودی فوجی اپنے مورچے اور ہتھیار چھوڑ کے فرار ہوگئے۔

اسی دوران یمنی فوج کے کنٹرول روم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی دشمن نے صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی کی ایک سو باون بار خلاف ورزی کی ہے اورعلاقے پر گولہ باری کے علاوہ دشمن کے جنگی طیاروں نے یمن کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رہائشی علاقوں پر بمباری بھی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی دشمن کے جاسوس طیاروں کو بھی علاقے پر پرواز کرتے دیکھا گیا ہے تاہم یمنی فوج کے جوانوں نے فائرنگ کرکے انہیں علاقے سے بھاگنے پر مجبور کردیا۔

درایں اثنا یمنی فوج کے ترجمان یحی السریع نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اتحادیوں کے خلاف مستقبل کے فوجی آپریشن، اعلی سیاسی کونسل کے صدر، شہید صماد کے نام سے جلد شروع کیے جائیں گے۔

یمنی فوج کے ترجمان یحی السریع کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج سعودی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے پوری طرح آمادہ ہیں اور حکم ملتے ہی، کم ترین وقت میں طے شدہ اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم شہید صالح الصماد کا خون ضائع نہیں جانے دیں گے اور یمن پر تسلط کا سعودی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

قابل ذکر ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے اپریل دوہزار اٹھارہ کو یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے صدر صالح الصماد کو اس وقت شہید کردیا تھا جب وہ صوبہ الحدیدہ میں اگلے مورچوں کا معائنہ کرنے کے لیے علاقے کے دورے پر تھے۔

اس حملے میں چھے دوسرے افراد بھی شہید ہوگئے تھے۔

سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت اور متحدہ عرب امارات نیز چند دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر پچھلے سات برس سے زائد عرصے سے مغربی ایشیا میں اپنے پڑوسی ملک یمن کا محاصرہ کرنے کے علاوہ اسے جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے۔

سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت میں ہزاروں بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button