عرب امن منصوبہ ’’اعلان بالفور‘‘ سے زیادہ خطرناک ہے، جہاد اسلامی
شیعہ نیوز : فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے عرب نیوز چینل المیادین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ فلسطینی مزاحمتی محاذ فلسطینی قوم کے خلاف امریکہ و غاصب صیہونی حکومت کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے۔
زیاد النخالہ نے اسرائیل کے ساتھ امارات و بحرین کے دوستی معاہدے پر دستخط کے وقت غزہ کی جانب سے اسرائیل پر ہونے والے راکٹ حملوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے فلسطینی مزاحمتی محاذ نے ’’وائٹ ہاؤس میں بنائے جانے والے ذلت آمیز منظر‘‘ کا بھرپور جواب دیا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سیکرٹری جنرل نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے دوستی منصوبے کے برے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمت کا رَستہ فلسطینی قوم کا انتخاب ہے جبکہ ہم غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ہمیشہ سے جنگ کی حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ پیش آنے والی کسی بھی جنگ اور قابض دشمن کے ساتھ روزمرہ کے ٹکراؤ کے لئے تیار جبکہ ہمارا مزاحمتی جذبہ بلند اور اسلحہ ساز یونٹس مکمل طور پر تیار ہیں۔
زیاد النخالہ نے ممکنہ اسرائیلی جنگ کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ شروع کی گئی تو مزاحمتی محاذ کی جانب سے کسی ریڈ لائن کا لحاظ نہیں رکھا جائے گا اور پورے کی پوری مقبوضہ سرزمین (اسرائیل) مزاحمتی راکٹوں کے نشانے پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کے اعتبار سے غزہ کے اندر کوئی سیز فائر لاگو نہیں کیونکہ ہم غزہ کی سرحدوں پر مسلسل جنگ کی حالت میں ہیں اور ہمیشہ سے جھڑپوں کا سامنا کرتے ہیں۔
انہوں نے (اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے) عرب امن منصوبے کو بالفور اعلان سے زیادہ خطرناک قرار دیا اور کہا کہ اس منصوبے کے تحت اسرائیلی ناجائز وجود کو تسلیم کیا جا رہا ہے درحالیکہ ہم اس کے ساتھ متفق نہیں، ہم بحر تا نہر تک کے تاریخی فلسطین پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ ہمارا حق ہے۔