مشرق وسطی

عرین الاسود کو اسرائیل سے میدان جنگ میں تنہا نہیں چھوڑیں گے: سرایا القدس

شیعہ نیوز:جہاد اسلامی کے ملٹری ونگ سرایا القدس نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں نےعرین الاسود پر نابلس میں حملہ کیا تو جنین شہر میں ان کی چیک پوسٹیں اور فوجی چوکیاں محفوظ نہیں رہیں گی۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی حکام نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نابلس میں عرین الاسود گروہ کے خلاف فوجی آپریشن کریں گے۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنین بٹالین نے اپنے بیانیے میں کہا کہ ہم اور عرین الاسود، نابلس بٹالین اور سارے مجاہدین کا راستہ اور ہدف ایک ہی ہے اور ہم ان کے شانہ بشانہ لڑیں گے چاہے ہمیں اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے نابلس میں مجاہد ہی کیوں نہ بھیجنے پڑیں۔

فلسطینی اتھارٹی کے بعض اراکین نے عرین الاسود نامی گروہ کو صیہونی حکومت کا پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس گروہ کے اراکین کو قتل کرسکتا ہے۔ اس کے جواب میں عرین الاسود نے کہا ہے کہ اس کے مجاہد موت سے نہیں ڈرتے اور یہ دھمکیاں غاصب صیہونیوں کے خلاف ان کے حملوں کو روک نہیں پائیں گی۔

عرین الاسود نے ہفتہ کی شام مغربی کنارے میں فلسطینیوں سے کہا تھا کہ وہ صیہونیوں سے ڈائریکٹ جنگ کرکے ان کا مقابلہ کریں۔

اس بیانیے میں عرین الاسود نے صیہونی آبادکاروں کے علاقوں کے ارد گرد واقع فلسطینی علاقوں کے افراد کو کہا ہے کہ وہ صیہونیوں کا راستہ روکیں اور براہ راست ان سے مقابلہ کریں۔

رپورٹ کے مطابق اس گروہ نے فلسطینیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ پریشان مت ہوں، خدا کے حکم سے عرین الاسود آپ کے درمیان موجود ہے۔ صیہونیوں کا محاصرہ کریں کیونکہ ان کے پاس ہمارے اور آپ کے ہاتھوں سے فراد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

صیہونی ناجائز ریاست کے تمام تر سیکورٹی انتظامات کے باوجود مغربی کنارے میں فلسطینی عوام اور مجاہدوں نے صیہونی فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف اپنی کاروائیوں کی شدت میں اضافہ کردیا ہے یہاں تک کہ بہت سارے صیہونی ذرائع ابلاغ اور تجزیہ نگاروں کی چیخیں نکلنا شروع ہو گئی ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے پہلے صیہونیوں کو صرف غزہ اور جنوب کے علاقے کے فلسطینیوں سے جنگ کا سامنا تھا لیکن اب مغربی کنارہ کے جوانوں کے مسلح ہونے سے یہ علاقہ بھی صیہونیوں کےلئے تنگ ہوگیا ہے اور ان سے آرام و سکون چھین لیا ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button