دنیا

مسلح مزاحمت مقبوضہ علاقے کی اقوام کا حق ہے اور یہ بین الاقوامی قانون سے بالکل بھی متصادم نہیں، چین

شیعہ نیوز: چین کی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی تحقیقات کے لیے ہیگ ٹریبونل کے اجلاس میں کہا کہ مسلح مزاحمت مقبوضہ علاقے کی اقوام کا حق ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین سے متصادم نہیں ہے۔

المیادین ٹی وی چینل نے خبر دی ہے کہ ہیگ کورٹ کے ٹریبونل کے اجلاس میں چین کی وزارت خارجہ کے قانونی مشیر نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مستقل ذمہ داری اقوام متحدہ اور اس سے متعلقہ اداروں پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ جنگ کے ہلاک شدگان میں سے دس فیصد کا تعلق امریکہ سے ہے، واشنگٹن پوسٹ

"ما جن من” نے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت انصاف میں مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی غاصب حکومت کی پالیسیوں اور طرز عمل کے قانونی نتائج کے بارے میں چوتھی مشاورتی سماعت میں کہا: فلسطین میں جاری کشیدہ صورت حال کے بارے میں مذاکراتی عمل کا آغاز عدالت کی طرف سے اعلان کردہ مشاورتی رائے سے مشروط ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی ضمانت بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے اور یہ لوگ اس حق کے حصول کے لیے کسی طرح کی بھی جدوجہد میں حصہ لینے کا حق رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی قراردادیں نائز قبضے اور استعمار سے آزادی کے لیے مسلح جدوجہد سمیت تمام ذرائع کے استعمال کے جواز کو تسلیم کرتی ہیں۔

چین کے نمائندے نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے قبضے کے دوران فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی شدید خلاف ورزی کی اور فلسطین میں تل ابیب کی پالیسیاں انسانی اور بین الاقوامی حقوق کی واضح خلاف ورزی پر مبنی ہیں۔

ما جن من نے کہا کہ انصاف کا حصول ضروری ہے اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں کی کوششوں کی ضرورت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button