لاہور، جامعہ عروۃ الوثقیٰ کی ’’مسجد بیت العتیق‘‘ کا افتتاح کر دیا گیا
شیعہ نیوز: لاہور کی مثالی دینی درس گاہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے شاندار مسجد بیت العتیق کا افتتاح کر دیا گیا۔ حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ اور تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ اس مسجد کی تکمیل سے آج ہم نے ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ یہ ہمارے ادارے کی بڑی کامیابی ہے، کہ اللہ کا ایک شاندار گھر مکمل ہوا ہے۔ علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ غزہ کے المیے پر ہر طرف چھائی شرمناک خاموشی اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ زمین پر انسانیت باقی نہیں بچی۔ آج جب دنیا میں صرف دو طبقات باقی رہ گئے ہیں جن کیلئے دنیا ایک چراگاہ یا شکارگاہ سے زیادہ کچھ نہیں، ایسے میں اللہ تعالیٰ نے ایک تیسرے طبقے کو اس دور کیلئے حجت کے طور پر پیش کیا ہے، جو حماس، حزب اللہ، انصار اللہ اور حشد الشعبی جیسے مجاہدین پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان نما بھیڑوں اور بھیڑیوں کے درمیان ان خوبصورت انسانی کرداروں کو نمایاں کیا ہے اور ان کی ثابت قدمی اور ظلم کیخلاف مزاحمت کو عظیم مثال بنا دیا ہے۔ انہوں نے حماس کے سربراہ شہید یحییٰ سنوار کو اسی کردار کی خوبصورت مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان کے نام سے بھی خوفزدہ رہتا تھا، دشمن ان کی ممتاز صفات کا کھل کر اعتراف کرتا رہا کہ ان میں نہ کوئی لچک تھی اور نہ ہی خوف۔
انہوں نے کہا کہ دشمن میڈیا یہ تسلیم کرتا رہا کہ ان کے ہوتے ہوئے اسرائیل کی بقاء کی کوئی ضمانت نہیں تھی اور انکی 22 سال قید کے بعد رہائی کو اپنی غلطی قرار دیتا رہا۔ ان کی شہادت کے بعد دشمن کے ایسے اظہارات کے اب اسرائیل محفوظ ہو چکا ہے، سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کتنی عظیم شخصیت کے حامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ شہید یحییٰ سنوار 7 اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے منصوبہ ساز اور مغز متفکر تھے۔ انہوں نے اس آپریشن کو نہایت مہارت سے ڈیزائن کیا، مجاہدین کی تربیت کی، اور اسے اس قدر خفیہ رکھا کہ دشمن بالکل بے خبر رہا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی تاریخ میں اتنا کامیاب حملہ عرب ممالک مل کر بھی نہیں کر سکے اور ان کی رہنمائی میں اسرائیل اب تک اپنے یرغمالیوں کو آزاد کروانے سمیت اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہیں کر سکا۔ ان کی شہادت کنکریٹ بنکر میں چھپ کر نہیں، بلکہ فرنٹ لائن پر، زخمی حالت میں دشمن پر حملہ کرتے ہوئے ہوئی۔ ان کی دلیری نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا، اور اسی حالت میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔ ان کی زندگی عظیم تھی اور ان کی شہادت اس سے بھی زیادہ عظمت کی حامل ہے۔