پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

بیرسٹر محمد علی سیف کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کی منتیں ترلے کرنے میں ناکام

ذرائع کے مطابق اس کانوائے میں شامل 9 ٹرکوں کے ڈرائیور شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے جو پاراچنار اور ہنگو کے رہائشی تھے ان کوشناخت کے بعد بے دردی سے گولیاں مار کرشہید کردیا گیا۔

شیعہ نیوز : مسلسل تیسری بار پشاور سے پاراچنار جانے والے امدادی سامان کے قافلے پر بگن اور مندری کے مقام پر ملک دشمن دہشت گرد تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے حملوں اور لوٹ مار کے بعد بھی خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت بجائے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف سخت آپریشن کرنے کے ان کے منتیں ترلے کرنے میں مصروف دکھائی دے رہی ہے ۔

دو روز قبل تیسری مرتبہ پھر کالعدم لشکر جھنگوی کے مقامی دہشت گردوں نے اپنے اعلان کے مطابق پشاور سے پاراچنار جانے والے امدادی سامان کے قافلے پر نا صرف راکٹوں سے حملہ کیا بلکہ اندھا دھند فائرنگ بھی اور 35 ٹرکوں پر مشتمل کانوائے کو لوٹ کر گاڑیوں کو آگ لگا دی ۔

ذرائع کے مطابق اس کانوائے میں شامل 9 ٹرکوں کے ڈرائیور شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے جو پاراچنار اور ہنگو کے رہائشی تھے ان کوشناخت کے بعد بے دردی سے گولیاں مار کرشہید کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ آغا سید راحت حسین الحسینی کا پاراچنار کی صورتحال پر اتوار کو گلگت میں اہم اعلان کا عندیہ

سوشل میڈیا پر جاری تصاویر اور ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام شہداء کے ہاتھوں کو کسی عام رسی سے نہیں بلکہ ان ٹائی کلپس سے باندھا گیا تھا جس کا استعمال ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو گرفتار کرنے کے وقت کرتےہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق بگن میں امدادی کاروان میں شامل پانچوں مسافروں کے ہاتھوں کو سیموں سے باندھا گیا اور پھر گلے میں کیلیں ٹھونک کر زبانیں کاٹی گئیں۔

شیعہ قوم سے ہتھیار پھینک کر امن معاہدہ کرنے پر زور دینے والے اورایک گھنٹے میں ٹل پاراچنار روڈ کھول دینے کے دعویدار ترجمان خیبرپختونخواہ حکومت بیرسٹر محمد علی سیف مسلسل تین بار قافلوں پرتکفیری دہشت گردوں کے حملوں، معاہدے کی پامالی اور ریاستی رٹ کے بار بار چیلنج ہونے کے باوجود بھی بجائے ان دہشت گردوں کے خلاف ریاستی طاقت استعمال کرنے کہ ان کے منتیں ترلے کرنے میں مصروف ہیں۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا کہ ریاست ان مٹھی بھردہشت گردوں کے خلاف طاقت کے استعمال سے کیوں گریزاں ہے ؟ کیا یہ دہشت گرد ریاست سے زیادہ طاقت ور ہیں ؟ یا یہ دہشت گرد ہماری ریاست کا اثاثہ اور ریاست ان کی سہولت کار ہے ؟؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button