دنیاہفتہ کی اہم خبریں

بھارتی حکومت کشمیر میں جلدی عام حالات بحال کرے. سپریم کورٹ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) بھارت کی عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت سے سوموار کو کہا ہے کہ کشمیر میں جس قدر جلد ممکن ہو معمول کی زندگی بحال کرنے کی تمام تر کوششیں کرے۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی پر بھارتی سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا، مودی حکومت کو مقبوضہ وادی میں حالات ہر صورت معمول پر لانے کا حکم صادر کردیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے متعلق مقدمے کی سماعت کی، بنچ میں جسٹس ایس اے بوبدے اور ایس اے نذیر بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کشمیریوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور تمام فیصلے ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جائیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضرورت پڑی تو مقبوضہ کشمیر کا دورہ خود کروں گا۔

بھارتی عدالت نےکانگریس رہنما غلام نبی آزاد کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے دی اور اجازت دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنما سرینگر اور بارہ مولا سمیت دیگر علاقوں میں جا سکتے ہیں۔

تین رکنی بنچ نے سماعت کے دوران بھارت کی مودی حکومت کو حکم دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن کے معاملے کو جموں اور کشمیر کی ہائیکورٹ کے ذریعے ڈیل کیا جا سکتا تھا۔

اس موقع پر حکومت نے عالمی میڈیا رپورٹس کے برعکس عدالت میں دروغ گوئی کا مظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی اور ہم صرف وفاق کے فیصلے پر آنے والے ممکنہ ردعمل کی روک تھام کی کوشش کررہے ہیں۔

حکومتی وکیل تشار مہتا نے عدالت کے سامنے قرار دیا کہ اب تک کشمیر میں ایک بھی گولی نہیں چلائی گئی ہے۔ ان کا یہ بیان عالمی میڈیا کی رپورٹس کے برخلاف ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم ہو جانی تھیں۔

بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیئے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button