بن سلمان کیجانب سے فرانس کو بھاری مالی امداد کی پیشکش
شیعہ نیوز:آگاہ ذرائع کے مطابق فرانسیسی صدر کے ساتھ ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فرانسیسی حکومت سعودی عرب کی طرف سے دی جانے والی بھاری مالی امداد کے عوض ایران مخالف سعودی سیاست کی کھل کر حمایت کرے۔ انگریزی ای مجلے "سعودی لیکس” نے اس حوالے سے لکھا ہے کہ گذشتہ اتوار کے روز جاری ہونے والا میزائل پروگرام اور خطے کے حالات کے حوالے سے ایران کے ساتھ "سخت مذاکرات” پر مبنی فرانسیسی وزیر خارجہ جین لیڈریان (Jean-Yves Le Drian) کا بیان بھی اسی ٹیلیفونک گفتگو کا نتیجہ تھا۔ جین لیڈریان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ صرف ایرانی جوہری پروگرام (JCPOA) کی بحالی ہی کافی نہیں بلکہ ایران کے ساتھ خطے میں اس کی سرگرمیوں اور اس کے میزائل پروگرام کے حوالے سے بھی سخت مذاکرات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے فرانسیسی صدر امانوئل میکرون کو یقین دلایا ہے کہ سعودی عرب نہ صرف کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث فرانس کو پہنچنے والا تمام نقصان پورا کرنے بلکہ فرانسیسی اسلحے کی خریداری کا بھی بھاری بھر کم معاہدہ دستخط کرنے کو تیار ہے۔ دوسری طرف محمد بن سلمان نے اپنی پرکشش پیشکش کے جواب میں فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف مزید سخت موقف اختیار کرے اور ایرانی جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار نہ کرنے پر جو بائیڈن کو راضی کرے۔ سعودی ولی عہد نے فرانسیسی صدر سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ان کے اور جوبائیڈن کے درمیان ثالثی کرتے ہوئے نئے امریکی صدر کو "محمد بن نائف”، "جمال خاشقحی”، "سعد الجابری”، سعودی جیلوں میں موجود انسانی حقوق کے حامیوں کی ابتر صورتحال اور یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ سے مربوط مسائل سے "صرفِ نظر” کرنے پر بھی راضی کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے حوالے سے فرانس کے گذشتہ سال کے سخت موقف میں، جو تب امریکی موقف سے انتہائی قریب تھا، خاطر خواہ تبدیلی آئی ہے، جیسا کہ اب اس کے موقف میں ہمیشہ ایرانی جوہری معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری پر تنقید، ایرانی جوہری معاہدے کی پابندی کا مطالبہ اور اس معاہدے میں دوسرے مسائل کو نہ الجھانے کی بات کی جاتی ہے، تاہم امانوئل میکرون کے ساتھ محمد بن سلمان کی تازہ ٹیلیفونک گفتگو کے بعد فرانس کا موقف بدلتا نظر آرہا ہے۔ مزید برآن یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سے ہٹ جانے کے باعث اب سعودی ولی عہد نہ صرف اندرونی اور خطے کے، حتی بین الاقوامی مسائل میں بھی شدید تنہائی کا شکار ہوچکے ہیں، جس کے باعث محمد بن سلمان کی جانب سے بھاری مالی امداد کے عوض امانوئل میکرون سے حمایت طلب کی جا رہی ہے، تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی خالی جگہ کو کسی طور پورا کیا جا سکے۔