کسی قیمت پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا، عمران خان
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )وزیراعظم پاکستان عمران خان نے نجی ٹی وی کے اینکر پرسن کامران خان کو انٹرویو میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب سب عرب ممالک جو ہمارے دوست ہیں، وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کر رہے ہیں تو پاکستان اسرائیل کو کیوں تسلیم نہیں کر لیتا، جس پر عمران خان نے کہا کہ فلسطین کے متعلق ہماری پالیسی وہی ہے جو قائد اعظم نے بتا دیا تھا، اس لیے ہم بالکل اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے، اس کے بعد کامران خان نے دوبارہ اصرار کیا کہ کیا دو ریاستوں کے درمیان تعلق نہیں ہونا چاہیئے کہ وہ ایک دوسرے سے بات کرسکیں کہ آپ بتائیں ہم آپ کیلئے کیا کرسکتے اور آپ ہمارے لیے کیا کرسکتے ہیں، اسی طرح اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے ہمارا جو نقصان ہو رہا ہے اور مزید ہوسکتا ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں کیوں تعلقات استوار نہیں کر لینا چاہیں، اس سوال کے جواب میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ انسان اور حیوان میں ایک فرق ہی یہی ہے کہ ظالم کی حمایت نہ کریں، تو جو کچھ فلسطین میں ہو رہا ہے، اس پر ہم اللہ تعالیٰ کے حضور جوابدہ ہیں، ہم سے پوچھا جائیگا، اس لیے میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیں، میں کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتا، جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں مل جاتے۔
دوران انٹرویو وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کو ماننے کو میرا ضمیر کبھی نہیں مانے گا۔ اسرائیل کے بارے ہمارا موقف بڑا کلیئر ہے۔ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتا۔ اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے تو پھر کشمیر بھی چھوڑ دینا چاہیئے۔ اسرائیل اور فلسطین بارے ہم نے اللہ کو بھی جواب دینا ہے۔ پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ واضح ہو جانا چاہیئے کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ چین نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔ چین کو بھی پاکستان کی بڑی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چینی صدر نے رواں سال مئی میں پاکستان آنا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے دورہ تاخیر کا شکار ہوا۔ آئندہ سردیوں میں چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔ سعودی عرب کیساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے۔ سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی خبریں بالکل غلط ہیں۔ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے۔