پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ناصبی مفتی بے لگام، ایک روز میں 8 بچوں سے جنسی زیادتیوں کے کیس

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اہل بیتؑ دشمن تکفیری وناصبی مولوی اکثر یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ نواسہ رسولؐ امام حسین ؑ اور ان کے اصحاب وانصار راہ خدا میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے اور قرآن کی رو سے چونکہ شہید زندہ وجاوید ہیں اور ہم زندہ و جاوید کا ماتم نہیں کرتے لیکن مدارس میںبچے اور بچیوں سے جنسی زیادتیاں ضرور کرتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز پاکستان کے ایک نامور روزنامے میں ایک ہی صفحے کے 8 مختلف شہروں سے موصولہ جنسی زیادتیوں کی خبریں شائع ہوئیں جن میں اکثروبیشتر دینی مدارس میں تکفیری مولویوں اور مفتیوں کی جانب سے اپنے طلباء وطالبات کے ساتھ بدکاریوںپر مبنی تھیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند روز میں جب سے مینار پاکستان پر ایک دلخراش واقعہ رونما ہواملک بھر خصوصاً پنجاب کے مختلف اضلاع سے دیوبند و تکفیری مدارس سے بچوں اور بچیوں کے ساتھ بدفعلی کی خبریں بڑی تعداد میں پرنٹ ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ یہ تمام تر واقعات جہاں ہمارے معاشرے کی پستی کو ظاہر کررہے ہیں وہیں تکفیری وناصبی مسلک کی کمزور بنیاد اور اساس کے چہرے کو بھی بےنقاب کررہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں کالعدم تحریک لبیک کوملک میں فرقہ واریت پھیلانے کا ٹاسک مل گیا

ذرائع کے مطابق اس وقت دینی مدارس بالخصوص دیوبندی مدارس میں بچوں کے ساتھ اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتوں کی خبروں میں شدت کے بعد والدین اپنے بچوں کے مستقبل اور ان کے جنسی تحفظ کے بارے میں فکر مند نظر آرہے ہیں، مختلف فورمز پر والدین نے ان تکفیری وناصبی مدارس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کو ان سے دور رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

رائیونڈ میں کرسچن بچی سے جنسی زیادتی گناہ کے زمرے میں نہیں آتی ،شاید یہی سوچ کر رائیونڈ کے ایک تکفیری مدرس ڈاکٹر سلیم نے تین سالہ کرسچن بچی سے مدرسہ میں زنا کر ڈالا ۔ دادو ۔۔۔ میں ذہنی مرض بچی جس کی عمر 14 سال قرآن پڑھنے گئی تھی کہ قاری صاحب نے جن کی عمر 65 سال ہےزیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔۔۔۔ راولپنڈی۔۔۔ میں 16 سالہ یتیم بچی کے ساتھ مفتی شاہ نواز نے زیادتی کر ڈالی۔۔پولیس نے گرفتار کیا لیکن عدالت نے رہا کردیا ۔۔۔ لیکن ان سب واقعات کے باوجود کوئی ریلی نہیں نکلی نہ کسی مولوی کی غیرت جاگے گی کہ ایسے عناصر کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں ۔

واضح رہے کہ گزشتہ سالوں میں مولویوں اور مفتیوں کے ہاتھوں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے لیکن ریاست ان مولویوں کو لگام ڈالنے میں بے بس نظر آتی ہے یہی وجہ ہے آج تک کسی مولوی یا مفتی کو سزا نہیں دی جاسکی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button