مقالہ جات

نسل کشی کے خلاف اتحاد

 

!تحریر: سید رضا عمادی

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے غزہ کی پٹی میں جنگ اور نسل کشی کو روکنے کے لیے علاقائی کوششوں میں اضافے کی خبر دی ہے۔ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کی نسل کشی کا ساتواں مہینہ ختم ہوگیا ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے آج تک غزہ پٹی میں 34,683 افراد شہید اور 78,18 زخمی ہوئے ہیں۔ اب تک غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے جو کوششیں کی جاتی رہی ہیں، وہ صیہونی حکومت کو امریکہ کی ہمہ جہت حمایت کی وجہ نیز صیہونی حکومت کے اندرونی حالات بشمول بنجمن نیتن یاہو کی نازک سیاسی پوزیشن اور انتہاء پسندوں کی موجودگی کی وجہ سے ناکام رہی ہیں۔

دوسری جانب عالمی سطح پر مظاہروں میں شدت آنے کے بعد غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر کوششوں کا نیا دور شروع ہوگیا ہے۔ امریکی اور یورپی یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والے طلباء کی تعداد میں اضافہ اور اس کا امریکی اور یورپی حکومتوں کے لیے تشویش کا باعث بننا عالمی کوششوں میں اضافے کا ایک اہم عنصر ہے۔ یونیورسٹی طلباء کی بغاوت اور صیہونی حکومت کے خلاف ان کی بیزاری، نفرت نیز صیہونی حکومت کے حکام کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کے امکان نے صیہونی حکومت کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ یہ عوامل خطے کے ممالک کے لیے ایک موقع بن گیا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں بڑھا دیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے X سوشل نیٹ ورک پر ایک پیغام میں گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں او آئی سی کے 15ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنی مشاورت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے "گیمبیا میں او آئی سی کے 15ویں سربراہی اجلاس میں انہوں نے وزیر خارجہ مصر کے ساتھ دوطرفہ تعلقات اور علاقے کی تازہ ترین صورتحال اور علاقائی پیش رفت بالخصوص غزہ کی صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا: "غزہ میں جنگ اور نسل کشی کو روکنے کے لیے علاقائی کوششیں زیادہ سنگین ہوگئی ہیں۔ ان کوششوں میں ہم سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں گذشتہ ہفتے ہونے والی ملاقاتوں کا ذکر کرسکتے ہیں۔”

ریاض نے عرب، اسلامی اور یورپی ممالک کے وزراء اور نمائندوں کی میزبانی کی۔ ان ملاقاتوں میں غزہ میں نسل کشی کو روکنے، انسانی امداد بھیجنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ فلسطینی عوام کی حمایت میں اٹھائے گئے ایک اور اقدام میں ترکی کا صیہونی حکومت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ تھا۔ اس کے علاوہ، علاقائی کھلاڑیوں کی طرف سے ثالثی اور سیاسی مکالمے کو زیادہ سنجیدگی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت میں الجزائر سمیت کچھ ممالک کی کوششیں ایک اور اہم کارروائی ہے، جس کی پیروی کی جا رہی ہے۔ ان کوششوں کی وجہ سے غزہ کی نسل کشی کو روکنے کی امید بڑھ گئی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اور اعلیٰ سطح کے سفارت کار حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ ہم ایسے ماحول میں ہیں، جہاں غزہ میں جارحیت رکنے کا امکان ماضی کے مقابلے میں کچھ بڑھ گیا ہے۔ امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ رائے عامہ کے دباؤ نے ایک نئی صورتحال کو جنم دیا ہے، جس کی وجہ سے صیہونی حکومت کو علاقائی اور بین الاقوامی منظر نامے پر سخت دباؤ کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے جاری نسل کشی کے خلاف مشاورت اور دیگر کوششیں تیز سے تیز تر ہو رہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button