علامہ مقصود علی ڈومکی کی مولانا عبدالحمید کے اغواء کی مذمت
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی اور این اے 193 شکار پور سے ایم ڈبلیو ایم اور پی ٹی آئی کے امیدوار علامہ مقصود علی ڈومکی نے اہل سنت کے بزرگ عالم دین مولانا عبدالحمید کے اغواء پر احتجاج کرتے ہوئے انکی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی صدر اصغر علی سیٹھار، عبدالعلی کھوہارو، گلشیر سیٹھار اور دیگر کے ہمراہ لکھی غلام شاہ میں سندھ کے ممتاز عالم دین مولانا عبدالحمید لوند کے اغواء برائے تاوان کے خلاف جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کے موقع پر اجتماع سے خطاب کیا۔ شکار پور میں امن و امان کی ابتر صورتحال کی ذمہ دار حکومت اور ریاستی ادارے ہیں۔ دن دھاڑے ایک بزرگ عالم دین کا اغواء شرمناک حرکت ہے۔ شکار پور میں تھانے پر حملہ کرکے ایس ایچ او کو عملے سمیت اغواء کیا جاتا ہے۔ جج اور فوجیوں کو لوٹا جاتا ہے۔ یہاں کوئی شہری محفوظ نہیں ہے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو نہ کاٹن فیکٹری دی، نہ ہی کوئی اور کارخانہ دیا۔ پیپلز پارٹی نے سندھ کے عوام کو فقط اغواء انڈسٹری کا تحفہ دیا۔ دو ماہ قبل سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ رینجرز کی گاڑیاں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لئے قطار اندر قطار کراچی سے روانہ ہوئیں، مگر شکار پور میں ڈاکو آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ عوام پوچھتے ہیں کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا کیا ہوا؟ عوام پوچھتے ہیں کہ جب رینجرز نے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن نہیں کرنا تو پھر سندھ کے عوام کے بجٹ سے کروڑوں روپے رینجرز کو کیوں دیئے جاتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اہل سنت کے ایک بزرگ عالم دین کے اغواء پر ہم شدید احتجاج کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید لوند کے ورثاء اور ان کی جماعت سے مکمل ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کی بازیابی کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور احتجاج کا ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔ اس موقع پر احتجاجی دھرنے سے جمعیت علمائے اسلام سندھ کے صوبائی امیر مولانا عبدالقیوم ہالیجوی نے بھی خطاب کیا۔