اتحاد کے لئے مسلسل عملی جد وجہد لازمی ہے:سید علی خامنہ ای
شیعہ نیوز:پیغمبر رحمت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم اور حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے ایام ولادت کے موقع پر، اعلی حکام اور بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے ملکی اور غیر ملکی مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے ، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتحاد کو قرآنی اصول اور فریضہ قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ یہ کوئی وقت کی ضرورت کے اعتبار سے ایک ٹیکٹیکی مسئلہ نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اسلام کی جامعیت کی تشریح اور ترویج، نیز مسلمانوں کے درمیان اتحاد کی تقویت امت مسلمہ کے دو اہم ترین فریضے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی اتحاد ایک قرآنی اصول اور فریضہ ہے اور شیعہ سنی کے درمیان اتحاد کے بغیر نئی اسلامی تہذیب کے قیام کا اعلی ترین مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی مذاہب کے درمیان دوریوں اور دشمنوں کی جانب سے ان دوریوں میں اضافے کی بلا وقفہ کوششوں کے باعث ہم بار بار اتحاد پر زور دیتے آئے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ آج شیعہ اور سنی کا لفظ امریکی سیاسی لغت اور زبان میں داخل ہوگیا ہے حالانکہ امریکہ اسلام کی بنیادوں کا مخالف اور دشمن ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عالم اسلام میں امریکہ اور اس کے آلہ کاروں کی جانب سے تفرقہ پھیلانے کی کوشش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان کی مساجد میں مسلمانوں اور نمازیوں پر ہونے والے دردناک اور رلا دینے والے دھماکے ایسے سانحات ہیں جن کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے اور امریکی کھل کر اعتراف کرتے ہیں کہ داعش کو انہوں نے بنایا ہے۔ آپ نے اتحاد اسلامی کے سالانہ اجتماعات اور کانفرنسوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اتحاد کے لیے دائمی کوششوں کی ضرورت ہے جس میں شیعہ اور سنی مسلمان دونوں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوں اور ایک دوسرے کی مساجد اور دیگر مذہبی مقامات اور اجتماعات میں حاضر ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا مرکزی نقطہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ فلسطینیوں کے حقوق کی بالادستی کے لیے جتنی ٹھوس اور سنجیدہ کوششیں انجام پائیں گی اسلامی اتحاد بھی اسی قدر تقویت پائے گا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بعض ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو عظیم گناہ اور بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ان حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی اتحاد کے منافی راستے کو ترک کردیں اور اپنی غلطی کے ازالے کی کوشش کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی پر زور دیتے ہوئے فرما کہ اگر ہم مسلمان ہونے کے دعویدار ہیں تو ہمیں اپنے پیغمبر عظیم الشان کے نقش قدم پر چل کر دکھانا ہوگا۔