
قائداعظم کے نظریے کے برخلاف دفترخارجہ کا فلسطین کے 2 ریاستی حل کا مطالبہ
قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے اسکے وجود کو امت مسلمہ کے قلب میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا، پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی نہ صرف بابا قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کی مخالف ہے بلکہ بلواسطہ اسرائیلی مفادات کے تحفظ کی ترجمان ہے
شیعہ نیوز: ترجمان دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ کے مطابق پاکستان نے ایک جانب لاکھوں مظلوم فلسطینیوں کو اجتماعی سزا کا نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کردیا، جبکہ دوسری جانب قائداعظم محمد علی جناح کے نظریے کے مخالف فلسطین کے 2 ریاستی حل پر عملدرآمد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کا مطالبہ قائداعظم محمد علی جناح کے اسرائیل سے متعلق نظریے کے مخالف ہے، جس کے مطابق قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے اسکے وجود کو امت مسلمہ کے قلب میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا، پاکستان کی موجودہ خارجہ پالیسی نہ صرف بابا قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کی مخالف ہے بلکہ بلواسطہ اسرائیلی مفادات کے تحفظ کی ترجمان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی دستاویزی فلم کو آسکر ایوارڈ ملنے پر صہیونی وزیر برہم
پاکستان کی 25 کروڑ عوام اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے جبکہ یہی نقطہ ہمیشہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد بھی رہا ہے، البتہ گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی دفتر خارجہ بارہا فسطین کے 2 ریاستی حل کا مطالبہ کر کے پاکستان کی 25 کروڑ عوام کی کی غلط ترجمانی اور عوام کی حمایت یافتہ اسرائیل مخالف پالیسی سے متضاد بیانات دے رہا ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار قائد اعظم محمد علی جناح کے نظریے کے مخالف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اس تبدیلی کے اصل زمہ دار ہیں لہذا ان سے سوال ہے کہ کیا انہوں نے اسرائیل سے متعلق اس نئی خارجہ پالیسی کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لی ہے؟ یا یہ فیصلہ کہیں اور ہوا ہے؟
قائد اعظم محمد علی جناح اور عوامی امنگو کی مخالف پاکستان کی اس نئی اور غیر مقبول خارجہ پالیسی کے اصل زمہ داروں کا آئین و قانون کے مطابق محاسبہ کرنے اور قائد اعظم محمد علی جناح اور پاکستانی عوام کی ترجمان اسرائیل کی ناجائز ریاست کو قبول نہ کرنے اور فلسطینی ریاست کی آزادی کی اصل خارجہ پالیسی کو دوبارہ رائج کرنے کی اشد ضرورت ہے۔