آزادی کے بغیر ترقی ممکن نہیں، ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں، علامہ ریاض نجفی
شیعہ نیوز:وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ اگر لوگ ختم نبوت کے بعد امامت کو تسلیم کر لیتے تو امت مسلمہ کے حالات ایسے نہ ہوتے جیسے اس وقت ہیں۔ پاکستان کے علاوہ ہر ملک ترقی کر رہا ہے۔ کاسہ لیسی اور بھیگ مانگنے جیسے حالات نہ ہوتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے حکمران دنیا بھر سے بھیک مانگ رہے ہیں۔ وہ کبھی کسی ملک میں تو کبھی دوسرے ملک یا مالیاتی ادارے کے پاس قرض مانگنے جاتے ہیں۔ جب بھی ہمارے حکمران بیرون ملک جاتے ہیں تو مانگنے کیلئے ہی جاتے ہیں، عام طور پر اس کے علاوہ ان کا کوئی کام نہیں ہوتا۔ جامع مسجد علی جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا راز پانچ معاملات پر ہوتا ہے۔ امن، انصاف، غذا، علم اور آزادی۔ انہوں نے کہا حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ قرآن مجید میں ہے کہ مکہ شہر کو امن کا گہوارہ بنا دے تو امن ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ امن ہوگا تو تجارت ہوگی۔ ملک ترقی کرے گا۔ بدامنی اور دہشتگردی کے واقعات میں تو کوئی ملک، ہمارے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہوگا۔ اگر امن ہوگا تو بیرونی سرمایہ کاری بھی آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ غذائی قلت نہیں ہونی چاہیے۔ ملکی آبادی کے مطابق غذائی ضروریات پوری ہونی چاہیئں۔ پاکستان زرعی ملک ہے، ہمیں زراعت پر توجہ دینی چاہیے لیکن افسوس کہ یہاں غذائی قلت ہوتی ہے۔ گندم تک باہر سے منگوانا پڑتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علم سے ہم ترقی کر سکتے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگ ہوں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ تعلیم کی طرف رجحان نہیں ہوگا تو ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کسی بھی ملک کی ضرورت ہے، ترقی نہیں کی جا سکتی۔ لوگوں کو انصاف ملے گا تو پوری دنیا میں ہمارا نام ہوگا اور ہر کسی کو اس کے حقوق ملیں گے۔لوگوں میں اعتماد پیدا ہوگا۔ وفاق المدارس کے سربراہ نے کہا کہ آزادی کے بغیر بھی ترقی ممکن نہیں۔ ہم اس وقت آئی ایم ایف کے غلام بنے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف سے قرض لیتے ہیں، وہ ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے حتیٰ کہ ہماری زبان بھی اپنی نہیں۔ ہم انگریزوں کی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ اردو ہماری اس قومی زبان، لیکن ہماری سرکاری زبان اب بھی انگلش ہی ہے۔ نیپال اور بنگلہ دیش جیسے ممالک اپنی زبان رکھتے ہیں مگر ہم انگلش زبان کے غلام بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فیصلے باہر ہوتے ہیں تو کیا ہم آزاد ملک ہیں؟ لگتا ہے کہ ہم غلام ملک ہیں جو اپنے فیصلے بھی نہیں کر سکتے۔ فیصلے واشنگٹن سے آتے ہیں۔ جس طرح کی ہمیں اس وقت مشکلات ہیں۔ توانائی کا بحران ہے۔ ہم تو اپنے پڑوسی ملک ایران سے اپنی توانائی کے بحران کے حل کے لیے بات نہیں کر سکتے۔ حتیٰ کہ ایران نے پیشکش کر رکھی ہے کہ وہ پاکستان کی بجلی اور گیس کی ضروریات پوری کر سکتا ہے مگر ہم ایران گیس پائپ لائن جو ہمارے بارڈر تک آ چکی ہے اسے آگے بڑھانے کی ہمت نہیں رکھتے چونکہ ہم خود مختار ملک نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ سیاستدانوں کو عقل اور جرات دے کہ وہ خود فیصلہ کر سکیں اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔