جنگ غزہ کے باعث اسرائیل کو تاحال 60 ارب ڈالر کا نقصان
اس رپورٹ کے آغاز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس جنگ کے 3 ماہ گزرنے کے بعد بھی نہ صرف ہم نے اعلان کردہ اہداف میں سے کوئی ایک بھی حاصل نہیں کیا بلکہ اس جنگ کے اخراجات بھی ایک ایسے تاریخی ریکارڈ پر پہنچ چکے ہیں کہ جس کی اسرائیل کی پوری تاریخ میں کوئی ایک مثال تک نہیں ملتی۔ اس عبرانی اخبار نے تاکید کی کہ گذشتہ ہفتے کے آخر تک اس جنگ کے براہ راست اخراجات 70 ارب شیکل تھے جبکہ اب اس جنگ کے اوسط یومیہ اخراجات 800 ملین شیکل سے بھی تجاوز کر چکے ہیں لہذا اگر یہ جنگ لبنان تک بھی پھیل گئی تو اس کے اخراجات 1 ارب شیکل فی یوم تک پہنچ جائیں گے۔
بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق 70 بلین شیکل تقریباً 19 بلین ڈالر بنتے ہیں جبکہ اس جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی، سکیورٹی فورسز کی بھاری موجودگی کے باعث، اس جنگ کے یومیہ اخراجات 1.4 بلین شیکل سے بھی زائد ریکارڈ کئے گئے تھے درحالیکہ اسرائیل کے صیہونی فوجی دستوں کی قابل توجہ تعداد کی عقب نشینی کے بعد اب یہی اخراجات یومیہ تقریباً 400 ملین شیکل (110 ملین ڈالر) تک پہنچ چکے ہیں اور اگر یہ جنگ مزید 1 سال تک جاری رہی تو توقع ہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی رژیم کے خزانے سے 120 بلین شیکل (35.5 بلین ڈالر) خرچ ہو جائیں گے!
واضح رہے کہ یہ اعدادوشمار اس جنگ کے صرف براہِ راست معاشی نقصانات سے ہی متعلق ہیں جبکہ مذکورہ عبرانی اخبار نے اس جنگ کے ضمنی و ثانوی معاشی نقصانات کے بارے بھی بات کی ہے۔ ہفتے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں عبرانی زبان کے معروف صیہونی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج میں لین دین کے حجم میں تیزی کے ساتھ مسلسل کمی آ رہی ہے جبکہ حال ہی میں یہاں کل تجارتی لین دین میں 60 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ صہیونی میڈیا مطابق اسرائیلی اقتصادی و سیاسی مستقبل کی غیر یقینی صورتحال اور عالمی معیشت میں اسرائیلی کریڈٹ پوزیشن میں آتی شدید کمی، اسرائیلی اسٹاک مارکیٹ میں آنے والی اس شدید گراوٹ کا سبب بنی ہے۔