مشرق وسطی

امام خمینیؒ کی وفات کو کئی سال گزرنے کے باوجود، امام آج بھی زندہ ہیں

شیعہ نیوز:ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات، مرقد امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ پر ان کی 34ویں برسی کی مناسبت سے خطاب میں امام خمینی اور شہدائے انقلابِ اسلامی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں امام راحل رح کی شخصیت، سیرت، کلام اور ان کی سربراہی میں کامیاب ہونے والے عظیم انقلاب کو جاننا چاہیئے۔

ایرانی صدر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امام کی وفات کو 34 سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی زندہ ہیں، کیونکہ امام کی میراث، راہ و روش اور کلام زندہ ہے، مزید کہا کہ آج امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا راستہ، طرزِ زندگی اور ایرانی قوم اور دنیا کی دیگر آزادی پسند قوموں کیلئے ان کے راہ نما فرامین پہلے سے زیادہ مقبول پر رونق ہیں۔

آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ انقلابِ اسلامی کی بنیاد امام خمینی نے رکھی اور آج بھی آپ کے نام سے ہی جانا جاتا ہے، کہا کہ ہمیں معاشرے میں امام راحل رح کی یاد اور نام کو زندہ رکھنا چاہیئے، کیونکہ کچھ لوگ انقلاب کی یادوں کو مٹانے اور اس کی غلط تبلیغ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لہٰذا اس سعادت مندی کے باعث اور روشن راستے کو جاری و ساری رکھنا ہم سب کی زمہ داری ہے۔

ایرانی صدر نے امام خمینی (رح) کے راستے کو انبیاء اور اولیاء علیہم السّلام کا راستہ قرار دیا اور کہا کہ فقیہ جلیل القدر عالم باعمل حضرت امام راحل رح خدا کا بندہ تھے اور ان کی ذاتی، سماجی اور حکومتی زندگی میں تمام کامیابیاں اس وجہ سے تھیں کہ امام خود کو خدا کا بندہ سمجھتے تھے اور اپنی زندگی کو خدا کی رضا کیلئے وقف کردیا تھا۔

رئیسی نے مزید کہا کہ امام راحل (رح) دین کو ذاتی اور انفرادی اعمال اور احکامات کا سلسلہ نہیں، بلکہ معاشرے کے نظم و نسق کیلئے ایک مکمل، جدید اور ترقی یافتہ نظریہ کے طور پر پیش کرتے تھے اور امام کی اس روش سے، نئے نظام، نئی تہذیب اور دین کے نام پر ایک اسلامی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے۔

انہوں نے امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کاوشوں سے کامیاب قرار پانے والے انقلابِ اسلامی کو مزاحمتی تحریکوں کیلئے ایک اہم اور مؤثر تحریک قرار دیا اور کہا کہ آج ہمیں واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ امریکہ کی ناجائز اولاد کی حیثیت سے وجود میں آنے والا غاصب اسرائیل، 70 سال گزرنے کے باوجود، جس موڑ سے گزر رہا ہے اس سے بدترین حالات کا غاصب اسرائیل نے اس سے پہلے سامنا نہیں کیا تھا اور یہ نئے عالمی بدلتے نظام کی واضح اور روشن مثالیں ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button