توہین صحابہ کا جھوٹامقدمہ، شیعہ ایڈوکیٹ کا پولیس افسرکو 10کروڑ ہرجانے کا نوٹس
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) چکوال سے تعلق رکھنے والے شیعہ ایڈوکیٹ نے پولیس کی جانب سے توہین صحابہ کا جھوٹا مقدمہ درج کرنے پر پولیس افسر کو دن میں تارے دکھا دیئے، پولیس افسر اور ساتھیوں کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوادیا۔
تفصیلات کے مطابق چکوال سے تعلق رکھنے والے سینئر شیعہ وکیل سید اعجاز حسین ہمدانی(ایڈوکیٹ ہائیکورٹ ) ولد سید لعل حسین شاہ سکنہ محلہ لائن پارک نےخود پر توہین صحابہ کرام کا جھوٹا الزام عائد کرنے اور جعلی مقدمہ درج کروانے والے فرقہ وارانہ منافرت میں ملوث تکفیری عناصر اور ان کے سہولت کار تھانہ ایس ایچ او کے خلاف سید ضیاءالحسنین زیدی ایڈوکیٹ (ہائیکورٹ ) اور محمد امیر بٹ ایڈوکیٹ (سپریم کورٹ آف پاکستان ) کی وساطت سے مبلغ 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس جاری کروادیا ہے ۔
سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کی وساطت سے جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مقامی تکفیری عناصرشیر خان ولدستار محمد، محمد بشیر ولد فضل الہیٰ ، محمد شبیر ولد فضل الہیٰ،محمد صدیق ولد شیرخان سکنائے ہرڑتحصیل وضلع چکوال نے سابقہ سب انسپکٹر ایس ایچ او تھانہ ڈھڈیال کے ساتھ ملی بھگت کرکے ان پر توہین صحابہ کرام کا سنگین الزام عائد کرکے جعلی مقدمہ نمبر 199/20 درج کروایا ۔
اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کے مطابق ان کےخلاف مدعیان کی جانب سےدرج کروائے گئے اس جھوٹے مقدمےکی واحد بنیادی وجہ ان کاشیعہ اور بانی ومنتظم سالانہ مجلس عزا 7 صفر المظفر ہونا تھا، مدعیان نے ان سے ذاتی دشمنی ،بغض ، تعصب اور عناد کے نتیجے میں یہ بےبنیاد الزامات پر مبنی توہین صحابہ کی ایف آئی آر درج کروائی جس میں تعزیرات پاکستان کی 153-A , 298-A, 341, 147, 149 جیسی سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔
سید اعجاز حسین ہمدانی ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مدعیان نے ڈی ایس پی اور ڈی پی او چکوال کے سامنے پیش ہوکر بھی اپنے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی تجدید کی حالانکہ یہ جانتے تھے کہ موکلم سید اعجازحسین ہمدانی بےگناہ ہے ،نہ ہی ایسا کوئی واقعہ رونما ہواہے نہ ہی موکلم سید اعجازحسین ہمدانی وقوعہ میں ملوث ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں گستاخ ِمولا علیؑ زاہد سعید کے خلاف شیعہ سنی وکلاء میدان میں آگئے
اعجاز حسین ہمدانی کاکہنا تھا کہ بعد ازاں میں نے درست تحقیقات اور اخراج مقدمہ کے لئے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ نمبری 2472/2020 مورخہ 26 ستمبر 2020 کو دائر کی اور عدالت عالیہ کے حکم کی روشنی میں متعلقہ تفتیشی افسر اور دیگر پولیس افسران ،موکلم و سرکاری وکلاء میرے خلاف عائد الزام میں بیان کردہ وقوعہ میں ملوث ہونے سے متعلق کسی بھی طرح کا کوئی ثبوت اور گواہ پیش نہ کرسکے جس بناء پر عدالت عالیہ نےعائد الزامات میں میری بےگناہی کی تصدیق کرتے ہوئے ضمنی نمبر 1 مورخہ 26اکتوبر 2020 کو مذہبی اشتعال انگیزی اے 153 ت پ جیسے سنگین جرائم کا بھی اطلاق نہ ہونے کی تصدیق کی اور روبرو عدالت عالیہ جرائم بالا ہذف کردئے گئے۔تصور حسین سب انسپکٹر بروز بوقت وقوعہ ڈیوٹی آفیسر نہ بلکہ عبد الرحمٰن ASI ڈیوٹی آفیسر تھا لیکن مدعیان سے ساز باز کرکے خودہی استغاثہ مرتب کرکے ایف آئی آر درج کی اور اس جرم میں برابر کا شریک ٹھہرا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری ایڈیشنل سیشن جج چکوال جناب شازیہ ظفر صاحبہ نےکنفرم کیں ، بعد ازاں ایس ایچ او تصور حسین نے تفتیشی افسر عبد الرحمٰن پر اثر انداز ہوکر اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر جرائم 341،147،149 ت پ اور 16MPO کے تحت چالان عدالت میں داخل کیا،جس کی بناء پر عدالت عالیہ نے عدالت ماتحت کو مقدمہ کی مزید کاروائی سے قبل واقعات شہادت آمدہ کی روشنی میں فوری سماعت کی ہدایت کے ساتھ مورخہ 26جنوری 2021 کو خارج کردی اور جناب جوڈیشل مجسٹریٹ صاحب چکوال نے واقعات بالا کی روشنی میں بروئے حکم مورخہ 20 مارچ 2021 کو مجھے بے گناہ قرار دیکر باعزت بری قرار دے دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں دہشتگرد اورنگزیب فاروقی وملعون زاہد سعید کے خلاف توہین مذہب کی ایک اور درخواست دائر
انہوں نے کہاکہ مذکورہ بالا جھوٹے مقدمے کے نتیجے میں میری ذات ، شخصیت، عزت، خاندان وعلاقہ بھر میں اچھی شہرت کو نقصان پہنچا اور میری 32 سالہ پیشہ وارانہ خدمات بطور وکیل متاثر ہوئی اور سیاسی، سماجی ، مذہبی وذہنی کوفت اور مالی نقصان علیحدہ اٹھانا پڑاجس کی تمام تر ذمہ داری مدعیان مقدمہ پر برابر عائد ہوتی ہے لہذا تمام فریقین فی حصہ مبلغ 2 کروڑ اور منجملہ 10 کروڑ روپے ہرجانہ کی صورت میں مجھے ادا کریں اور غیر مشروط جھوٹے الزامات توہین صحابہ لگانے پر معافی مانگیںاور ہرجہ وخرچہ اور تلافی نقصان رسانی بھی ادا کریں جبکہ میں توہین صحابہ کے جھوٹے الزامات لگانے پر آپ لوگوں کے خلاف فوجداری کاروائی کا حق بھی محفوظ رکھتا ہوں۔