قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے: علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) علامہ سید ساجد علی نقوی نے جمعة الوداع کے موقع پر عالمی یوم القدس کے حوالے سے ملک گیر احتجاجی ریلیوں اور مارچز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم امہ کو اغیار کی بجائے مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، او آئی سی کو بھی خواب غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جمعة الوداع کے موقع پر عالمی یوم القدس کے حوالے سے ملک گیر احتجاجی ریلیوں اور مارچز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس پر قبضہ صرف عالم اسلام کا نہیں بلکہ عالمی انسانی المیہ، غاصب ریاست مسلسل قدیمی مذہبی انسانی ثقافت کو مٹانے کے درپے ہے، مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست ناجائز ریاست اب اس حد تک خود سر ہو چکا ہے کہ اسے بین الاقوامی چارٹر یا اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ تک نہ رہا، اسرائیل کے حوالے سے دہرا عالمی معیار بین الاقوامی امن کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، مسلم امہ کو اغیار کی بجائے مل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا، او آئی سی کو بھی خواب غفلت سے جگانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے قبلہ اول کی آزادی، مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر منائے جانیوالے عالمی یوم القدس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے بھی جارح اسرائیل کو غیر قانونی اور غاصب ریاست قرار دیا تھا اور مینار پاکستان پر 23 مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان کیساتھ دوسری قرار داد فلسطین کے حق میں منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کی آزادی صرف عالم اسلام کسی خاص خطے یا ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ انسانیت سے مربوط مسئلہ ہے لیکن ذمہ داری کے لحاظ سے اس کا تعلق براہ راست امت مسلمہ سے بنتا ہے اس لئے دنیا بھر کی مسلم اقوام کیلئے چیلنج کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔ مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر ہر کچھ عرصہ بعد جارحیت، شہری علاقوں پر متواتر بمباری، نہتے عوام پر گولیاں برسانا حتی کہ میزائلوں کا نشانہ بنانا، لوگوں کو ٹینکوں تلے کچلنا، خواتین کی عصمت دری، بچوں اور بوڑھوں کو وحشیانہ انداز میں ذبح کرنا، مسلمان بستیوں کو بموں اور ٹینکوں کیساتھ مسمار کرنا، اسی طرح کے دیگر جرائم اسرائیل کے معمولات میں شامل ہیں جبکہ مشرق وسطیٰ میں خنجر کی طرح پیوست اس ناجائز ریاست کی خود سری اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب یہ بین الاقوامی چارٹرز اور اقوام متحدہ کا رسمی لحاظ بھی نہیں رکھتا بلکہ اپنے مظالم کو ہر گزرتے دن کیساتھ بڑھاوا دینے کیساتھ ہمسائیہ ممالک پر بھی جارحیت سے گریز نہیں کر رہا ہے اور دوسری جانب کچھ مسلم ممالک اسے تسلیم کرنے اور اپنے مفادات کو مقدم رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں پر محیط انسانی حقوق کی پامالی کا یہ سلسلہ عالمی سطح پر نئے انداز اور نئی جہتوں سے ابھر کر سامنے آیا ہے اور بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ عالمی دنیا کی اکثریت بہتر طور پر یہ سمجھنے لگی ہے کہ یہ جبر و تشدد، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی اب زیادہ دیر جاری نہیں رہنی چاہیے۔