مشرق وسطی

حماس دو ریاستی حل کو قبول نہیں کریگی، خالد مشعل

شیعہ نیوز: ایسے وقت میں جب مغربی محافل میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کے خاتمے کے لئے دو ریاستی حل کے بارے میں گفتگو کی جا رہی ہو وہیں حماس کے سربراہ "خالد مشعل” نے اس منصوبے کی کُھل کر مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب ایک جانب کہتا ہے کہ 7 اکتوبر کو سیاسی وژن پر ایک نئے افق کا ظہور ہوا ہے پھر خود ہی دو ریاستی حل جیسی پرانی گردان دُہرا رہا ہے۔ خالد مشعل نے کہا کہ حماس اس منصوبے کو قبول نہیں کرے گی بلکہ اسے مسترد کرتی ہے کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک ایسے ملک کی جانب پلٹ رہے ہیں جس کے ایک جانب اسرائیل ہو، پھر اُسے قانونی طور پر تسلیم کریں جو کہ نا ممکن ہے۔ فلسطین سے باہر حماس کے سربراہ نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد سمندر سے دریا اور جنوب سے شمال تک فلسطین کی قیام کی اُمید زندہ ہو گئی۔

خالد مشعل نے کہا کہ 1967ء کی باونڈری لائن میں فلسطین کا پانچواں حصہ بھی نہیں آتا اس لئے فلسطینی عوام اس سازش کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر فلسطینیوں کا اتفاق ہے کہ ہم اپنے قانونی حق یعنی دریا سے سمندر "راس الناقورۃ” سے "ام رشراش” یا خلیج عقبہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم زمانہ قدیم سے اس سرزمین پر بستے ہیں۔ جب کہ اسرائیل ایک قابض رژیم ہے جو 1948ء سے اس جگہ قبضہ کر کے بیٹھا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں دھکتی جنگ کے سبب صیہونی رژیم کی حامی بعض مغربی حکومتوں نے ایک بار پھر دو ریاستی حل کی صدا بلند کرنا شروع کر دی ہے۔ اس بارے میں گزشتہ شب فرانس کے صدر "امانوئل میکرون” نے کہا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لئے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button