حزب اللہ لبنان حیفا کو نیست و نابود کر سکتی ہے، صیہونی جرنیل
شیعہ نیوز: امریکی اور صیہونی حکمران حزب اللہ لبنان سے جاری جنگ کا دائرہ پھیل جانے پر شدید تشویش کا شکار ہیں۔ ایسے میں غاصب صیہونی رژیم کی ریزرو فورس کے اعلی سطحی فوجی عہدیدار جنرل اسحاق برک نے بھی جنگ کے ممکنہ پھیلاو کی صورت میں وحشت ناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔ وہ اس سے پہلے بھی اس بارے میں کئی بار وارننگ دے چکا ہے۔ اس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے: "اگر اسرائیل لبنان کے خلاف جنگ کا دائرہ پھیلانے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسی صورت میں ہمیں انتہائی بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔” وہ مزید کہتا ہے: "اسرائیل کے اعلی سطحی سکیورٹی عہدیداروں کی جانب سے لبنان کے خلاف جنگ کا دائرہ پھیلانے کی دھمکی ایک بیہودہ اور بے فائدہ دھمکی ہے۔” جنرل اسحاق برک نے صیہونی ٹی وی چینل 12 سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "وہ خطرناک ترین جھوٹ جس کا ان دنوں پرچار کیا جا رہا ہے اور اسرائیل کیلئے شدید بھیانک نتائج کا باعث بن سکتا ہے یہ ہے کہ اسرائیلی فوج حزب اللہ لبنان کے خلاف وسیع فوجی کاروائی انجام دے گی۔ اجازت دیں اسرائیلی حقیقت سے آگاہ ہو جائیں، حقیقت یہ ہے کہ اسرائیلی فوج بہت چھوٹی ہے اور اسے 6 کور میں تقسیم کیا گیا ہے جو حتی حماس کو ختم کرنے کی طاقت بھی نہیں رکھتی۔”
جنرل اسحاق برک نے مزید کہا: "اسرائیلی فوج حتی ان علاقوں میں بھی باقی نہیں رہ سکتی جن پر وہ پہلے سے قبضہ کر چکی ہے۔ لہذا وہ چیلنجز جن سے اسرائیلی فوج لبنان کے خلاف وسیع جنگ کی صورت میں روبرو ہو گی کئی گنا زیادہ مہلک ہوں گے۔ ان چیلنجز میں سے ایک وہ نقائص اور کمزوریاں ہیں جو فوجی سازوسامان، لاجسٹک، ذخیرہ سازی، نگہ داشت، آلات وغیرہ کے حوالے سے پائے جاتے ہیں۔ فوج کے ٹینکوں کی بڑی تعداد ناقابل استعمال ہو چکی ہے۔ اسرائیلی فوج حتی اگر لیتانی سرحد تک بھی پہنچ جائے تب بھی دو سے تین ہفتے میں وہاں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے گی۔ واضح ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان کے اندر گھسنے اور وہاں باقی رہنے کا ارادہ نہیں رکھتی لہذا جنگ ایک بیہودی اقدام ہے جس کا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہو گا۔” جنرل اسحاق برک نے حزب اللہ لبنان کی توانائیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ اگر اسرائیل لبنان کے خلاف وسیع جنگ شروع کرتا ہے تو اس کا مطلب ایک علاقائی جنگ ہو گا۔ اسرائیلیوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ حزب اللہ لبنان جنگ کے ابتدائی لمحات میں ہی ہزاروں میزائل داغنا شروع کر دے گی جو حیفا میں اسرائیل کے اسٹریٹجک مراکز کو ملیامیٹ کر دیں گے۔”
جنرل اسحاق برک نے لبنان کے خلاف وسیع جنگ کے بھیانک نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "یہ جنگ دیگر محاذوں جیسے مغربی کنارہ اور اردن اور مصر سے اسرائیل کی سرحدوں پر حالات بے قابو ہو جانے کا باعث بنے گی اور واضح ہے کہ فوج ان تمام محاذوں پر لڑنے کی طاقت نہیں رکھتی۔” اسحاق برک نے غزہ جنگ میں صیہونی رژیم کی ناکامیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: "موجودہ صورتحال سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے اسرائیل کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ غزہ جنگ ختم کرنے کیلئے جنگ بندی معاہدہ کرنا اور قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے نتیجے میں شمالی محاذ پر حزب اللہ لبنان سے جنگ بندی بھی ہو جائے گی۔” اس اعلی سطحی صیہونی فوجی عہدیدار نے کہا: "غزہ میں جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج کو جو اہم ترین کام انجام دینا چاہئے وہ امریکہ سے دفاعی اتحاد مضبوط بنانا ہے کیونکہ بنجمن نیتن یاہو نے تمام عرب ممالک سے جنگ کرنے کا جو فیصلہ کر رکھا ہے وہ شدید مایوس کن ہے۔ اسی طرح ہم اس حقیقت کا انکار بھی نہیں کر سکتے کہ اسرائیل کے پاس جنگ کیلئے ضروری وسائل نہیں ہیں اور وہ طویل مدت تک اپنی حفاظت نہیں کر سکتا اور کسی جنگ میں کامیابی کی طاقت نہیں رکھتا۔