حزب اللہ لبنانی مفادات کا حصول چاہتی ہے، نجیب میقاتی کا دوٹوک جواب
شیعہ نیوز: لبنانی عبوری وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ملک کے جنوبی حصے کے تازہ ترین حالات اور غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف مزاحمتی محاذ کے ردعمل کے بارے اپنی گفتگو میں اعلان کیا ہے کہ ہم جنوبی لبنان کی صورت حال کے حوالے سے ایک سفارتی راہ حل پر کام کر رہے ہیں جبکہ اس راہ حل پر عملدرآمد کا سے غزہ کے خلاف جارحیت کو بھی روکا جا سکے گا۔
لبنانی چینل الحریہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں نجیب میقاتی نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کو بحال کیا جائے اور جنوبی لبنان کی صورت حال کو سال 1967ء سے قبل پر لوٹایا جائے تاکہ لبنان کی تمام مقبوضہ اراضی بشمول شبعا فارمز جو کہ لبنان کی مسلمہ ملکیت ہیں، کو دوبارہ آزاد کروا کے اپنی ملکی حکمرانی میں لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے خصوصی ایلچی آموس ہاکسٹین اس ہفتے بیروت آنے والے ہیں اور ہم ان سے ان تمام امور پر بات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : صہیونی حکومت ذرائع ابلاغ اور صحافیوں سے نفرت کرتے ہیں، امیر عبداللہیان
لبنانی وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 7 اکتوبر 2023ء (طوفان الاقصی کے آغاز) سے ہی اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم مستقل و پائیدار استحکام کے خواہاں ہیں لیکن دوسری جانب بعض بین الاقوامی نمائندوں نے ہمیں لبنان کے خلاف جنگ اور وسیع تباہی کے بارے نہ صرف خبردار کیا ہے بلکہ اس حوالے سے اپنے موقف کو کئی بار دہرایا بھی ہے جبکہ ان سے ہمارا سوال ہے کہ کیا آپ لبنان میں تباہی و بربادی کے حامی ہیں؟ کیا آج غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل قبول ہے؟!
نجیب میقاتی نے کہا کہ ہم نے جنوبی لبنان میں طویل المدتی استحکام کے عمل کو حاصل کرنے اور بین الاقوامی قراردادوں، جنگبندی کے معاہدے اور قرارداد 1701 پر عملدرآمد کے لئے مذاکرات کے حوالے سے بھی اپنی مکمل تیاری کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اب اہم مسئلہ جنوبی لبنان کی سال 1967ء سے پہلے کی صورتحال کو بحال کرنا اور اپنے ملک کے مقبوضہ علاقوں کو مکمل طور پر آزاد کروانا ہے جیسا کہ قبل ازیں بھی ذکر کیا گیا ہے جبکہ ہم جنوب کی صورتحال کے حوالے سے ایک سفارتی حل پر بھی کام کر رہے ہیں جس پر عملدرآمد کا شاید غزہ کے خلاف جارحیت کے خاتمے سے بھی تعلق ہو گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل لبنان کے تمام مقبوضہ علاقوں سے فی الفور نکل جائے۔
لبنانی وزیراعظم نے کہا کہ حال ہی میں لبنان کے خلاف اس قسم کی دھمکیاں دی گئی ہیں کہ حزب اللہ کو جنوبی علاقوں سے دریائے لیتانی کے شمال کی جانب پیچھے ہٹ جانا چاہیئے، لیکن ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ مسئلہ اس بحث کا حصہ ہے کہ جس میں مقبوضہ لبنانی سرزمین سے اسرائیل کا مکمل انخلا نیز ہمارے ملک کے خلاف اس حکومت کی جارحیت اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کا مکمل خاتمہ شامل ہے!
انہوں نے یورپی یونین کے انچارج خارجہ پالیسی جوزپ بورل کے حالیہ دورہ بیروت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جوزپ بورل نے لبنانی حکام سے جنگ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پر بات کی اور ہم نے کہا کہ اس سلسلے میں خطے میں استحکام کے حصول کے لئے ہم اپنے ہاتھوں کو عالمی برادری کی جانب پھیلائے ہوئے ہیں۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حزب اللہ کا ہدف لبنانی مفادات کا تحفظ ہے، نجیب میقاتی نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ لبنان کے مفادات کے تحفظ کے علاوہ حزب اللہ کا کوئی دوسرا ہدف نہیں۔ ا
نہوں نے کہا کہ قرارداد 1701 کے مطابق، لبنانی فوج اور (لبنان میں مقیم اقوام متحدہ کی نام نہاد امن فوج) یونیفل (UNIFIL) کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے جبکہ ہم تعاون کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں بشرطیکہ ہمیں اسرائیلی جارحیت کے مکمل خاتمے کے حوالے سے ضروری ضمانتیں حاصل ہو جائیں۔
اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکے جبکہ ہم ان تمام فریقوں کو کہ جو ہم سے بات کرتے ہیں، یقین دلاتے ہیں کہ ہم امن، استحکام اور لبنان کے مکمل حقوق کا حصول چاہتے ہیں۔