مشرق وسطی

امریکہ جنگ بندی کیلئے سنجیدہ ہے تو اسرائیل کی مدد سے ہاتھ کھینچے، علی باقری

شیعہ نیوز: اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ "علی باقری” نے عراقی وزیر خارجہ "فواد حسن” سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد علی باقری نے عراقی وزیر خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر انہوں نے عراقی حکومت کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے فواد حسن کے ساتھ ہونے والی تعمیری گفتگو کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اِن دنوں ایران کی دو عظیم شخصیات شہید آیت اللہ "سید ابراہیم رئیسی” اور شہید "حسین امیر عبداللہیان” کے کھو جانے سے غمزدہ ہیں۔ اس بڑے نقصان پر متعدد دوست ممالک بالخصوص برادر و پڑوسی ملک عراق کی جانب سے تسلی بخش پیغامات کی لہر ایران تک پہنچی۔ ہم نے ایرانی حکومت و عوام سے تعزیت کے لئے برادر ملک عراق کے اعلیٰ حکومتی وفود کا مشاہدہ کیا۔ ایران کے شہدائے خدمت کی آخری رسومات میں عراق کے وزیراعظم، صدر، پارلیمنٹ کے حکام بالا، سلامتی و ثقافتی کے اداروں کے سربراہان اور عوامی رہنماء موجود تھے۔ ہم عراقی حکومت و عوام کی اس گرم جوشی کے قدردان ہیں۔ یہ ایران و عراق کے درمیان برادرانہ تعلقات کی مثال ہے کہ جو خوشی اور غمی کے موقع پر ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں اور رہیں گے۔

علی باقری نے کہا کہ ہماری تاریخ، ثقافت اور جڑ ایک ہی ہے۔ ہماری رفاقت و دوستی ابدی ہے۔ عراقی حکومت و عوام کے درمیان یہ ربط علاقائی امن و استحکام کے مفاد میں بھی ہے اور ایران و عراق کے درمیان تعلقات میں وسعت کا سبب بھی۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا اسٹریٹجک نقطہ نظر عراق کے ساتھ ہمہ گیر تعاون کے تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں کوئی شک و شبہ بھی موجود نہیں۔ ہم نے اس عزم کا مشاہدہ ایران و عراق کے اعلیٰ و درمیانی عہدے داروں کے درمیان کیا ہے۔ فواد حسن کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ہمارے درمیان اس قدر مشترکات ہیں کہ اگر اختلافات ڈھونڈنے کی کوشش کریں تو بھی ہمیں مائیکروسکوپ کی ضرورت پڑے۔ قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان اہم چیز مشترکات نہیں بلکہ دونوں ممالک کی ترقی و سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے آنے والے مواقع کا بروقت و دانشمندانہ استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران و عراق علاقائی استحکام کے دو رکن ہیں۔ دونوں ممالک کے کندھوں پر علاقائی امن و استحکام کی بنیادوں کو مستحکم کرنے کی ذمے داری ہے اور دونوں ممالک اپنی اس ذمے داری سے آگاہ بھی ہیں۔

علی باقری نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کی تاریخ ثابت کرتی ہے کہ آمریت کے خاتمے کے بعد عراق علاقائی امن کے قیام میں سنجیدہ ہے۔ ایران و عراق مضبوط پارٹنرز ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے غزہ کی صورت حال کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ واضح نسل کشی ہے۔ ملبے تلے مظلوم فلسطینیوں نے فتح کا پرچم بلند کیا۔ ہمارا ماننا ہے کہ تمام ممالک بالخصوص اسلامی ممالک کو ان سنگین جرائم کو روکنے کے لئے اپنی صلاحیتوں کو جمع کرنا چاہئے۔ ہم دونوں ممالک غزہ میں فوری اور بلا مشروط انسانی امداد کی ترسیل کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ صیہونی کوئی اور غلطی بھی کریں۔ جس کا ایران پوری قوت کے ساتھ جواب دے گا اور اپنے جائز قانونی دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے جارح کو سبق سکھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے آپریشن وعدہ صادق میں ثابت کیا کہ وہ علاقائی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے تمام توانائیاں بروئے کار لائے گا اور اسرائیل کو ایک ذرہ بھی علاقائی امن خراب کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ علی باقری نے کہا کہ میں اس بات کی نشان دہی کرتا ہوں کہ خطے کے تمام ممالک علاقائی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ایک پیج پر ہیں جب کہ علاقائی کشیدگی کی اصلی وجہ اسرائیل ہے۔

قائم مقام ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر امریکہ غزہ میں خون ریزی کو روکنے اور سیاسی عمل کے شروع ہونے کے لئے سنجیدہ ہے تو وہ اسرائیل کی عسکری، مالی اور سیاسی مدد سے ہاتھ کھینچے۔ امریکی ایسا نہیں کر سکتے کہ ایک جانب تو اسرائیل کو جدید ترین اسلحہ بھی دیں اور دوسری جانب اپنا امن پسند مکارانہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے لائے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی طرح عراق بھی اس بات پر زور دیتا ہے کہ جس قدر جلدی ہو سکے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور صیہونی جرائم کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ غزہ میں بلا مشروط انسانی امداد پہنچنی چاہئے اور اس سلسلے میں تمام علاقائی و مسلمان ممالک کو ایک پیج پر ہونا چاہئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button