دنیا

جنگ ہوئی تو حیفا پر روزانہ 4000 میزائل داغے جائيں گے، صیہونی میڈیا

شیعہ نیوز: ایک صیہونی میڈیا کے مطابق اگر لبنان سے وسیع جنگ شروع ہوگئی تو مقبوضہ فلسطین کی حیفا بندر گاہ پر روزانہ حزب اللہ کے ٹھیک نشانے پر لگنے والے 4000 میزائل گریں گے

صیہونی حکومت کے چینل 12 نے رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے ساحلی شہر حیفا کے میئر نے کہا ہے کہ "ہمارے سامنے حقیقی خطرہ موجود ہے، حزب اللہ ہمیں نابود کردے گی۔”

اس رپورٹ کے مطابق حیفا کے میئر نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت کچھ بھی نہیں کررہی ہے ، اس نے شمالی مقبوضہ فلسطین کو اس کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔

حیفا کے میئر یونا یہاؤ نے مزید کہا ہے کہ حزب اللہ نے 2006 میں 33 روزہ جنگ میں حیفا پر صرف 200 میزائل داغے تھے جو پن پوائنٹ نہیں تھے لیکن اب وہ حیفا پر روزآنہ 4000 ایسے میزائل داغ سکتی ہے جو ٹھیک نشانے پر لگتے ہیں اور حزب اللہ کی اس صلاحیت نے حالات بالکل مختلف کردیئے ہیں اور جنگ کی صورت میں ہمارے سامنے بالکل نیا سیناریو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : صہیونی فوج اخلاقی اقدار سے مکمل عاری ہے، سید حسن نصراللہ

حیفا کے میئر کا کہنا ہے کہ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں، اس وقت کے وزیر اعظم ایہود اولمرت اور ان کی کابینہ کے اراکین جنگ کی اوج کے زمانے میں کسی خوف کے بغیر حیفا آتے تھے لیکن اب یہاں کوئی نہیں آرہا ہے۔

اسی سلسلے میں المیادین نے صیہونی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی کالونیوں کے ساکنین کو حیفا کے صنعتی کارخانوں کے نشانہ بننے کا خوف ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق حال حاضر میں مقبوضہ فلسطین کے شہر حیفا میں 32 لاکھ افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں کہ صنعتی کارخانوں کے نشانہ بننے کی صورت میں وہ محفوظ نہیں رہیں گے۔

المیادین کے مطابق خلیج حیفا میں 1 ہزار پانچ سو خطرناک قسم کے مواد موجود ہیں اور یہ اگر یہ نشانہ بنے تو یہ مواد فضا میں منتشر ہوجائيں گے اور پھر جو ہوگا اس کا تصور بھی ہولناک ہے۔

صیہونی میڈیا نے اسی طرح رپورٹ دی ہے کہ شمالی مقبوضہ فلسطین کا علاقہ الجلیل حزب اللہ کے حملوں سے 70 فیصد تباہ ہوچکا ہے۔

صیہونی میڈیا کے مطابق شمالی مقبوضہ فلسطین کا شہر کریات شمونہ حزب اللہ کے حملوں کے نتیجے میں ساکنین سے خالی ہوچکا ہے اور یہاں کے ساکنین واپس آنے کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button