
امام خمینی رح نے امت مسلمہ کو مزاحمت کا ایک نیا شعور ‘ ولولہ اور عزم عطا کیا،علامہ ساجد علی نقوی
شیعہ نیوز:بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی 36 ویں برسی پر شیعہ علما کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ امام خمینی ایک اعلیٰ پایہ کے فقیہ ، مجتہد، عظیم رہنما اور شخصیت ہی نہیں بلکہ قابل تقلید سیاسی قائد، مثبت اور تعمیری سیاست کے بانی، عالمی استعماری سازشوں کو بے نقاب کرنے والے، مسلمانوںکو اپنے نظریات اور عمل کے ذریعے وحدت کی لڑی میں پرونے والے، عالم اسلام کو اس کے حقیقی مسائل کی طرف متوجہ کرنے والے، امت مسلمہ کو اس کے داخلی اور خارجی دشمنوں کے چہرے شناخت کرانے والے اور دنیا کو اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے ہرمیدان میں ارتقاءکے مراحل طے کرنے کی تلقین اور رہنمائی کرنے والے عظیم انسان تھے جن کی نظریاتی جدوجہد نے استحصالی اور سامراجی قوتوں کے خلاف تیسری دنیا کی محروم اقوام بالخصوص امت مسلمہ کو مزاحمت کا ایک نیا شعور ‘ ولولہ اور عزم عطا کیا
علامہ ساجد نقوی کے مطابق حضرت امام خمینی نے عالمی صہیونیت اور سامراج کے ظلم و استحصال اور جبر و استبداد کے ہاتھوں ستائی ہوئی مظلوم انسانیت کو ذلت و بے بسی کی پستیوں سے نکال کر شرف انسانیت سے ہمکنار کردیا اور یہ امر ایک تاریخی حقیقت بن چکا ہے کہ امام خمینی کی بھرپور نظریاتی جدوجہد نے استحصالی اور سامراجی قوتوں کے خلاف تیسری دنیا کی محروم اقوام بالخصوص امت مسلمہ کو مزاحمت کا ایک نیا شعور ‘ ولولہ اور عزم عطا کیا۔علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ سوویت یونین کے آخری سربراہ کو دعوت اسلام پر مبنی خط اور شاتم رسول اکرم کے خلاف تاریخی فتوی ناقابل فراموش اقدامات ہیں اور اس سے بڑھ کر قبلہ اول کی آزادی اور مظلوم فلسطینی مسلمانوں سمیت عالم اسلام پر ہونے والے مظالم پر دنیائے اسلام کو بیدار اور متوجہ کرنا امام خمینی کا ہی خاصا تھا۔بلاشبہ وہ اس صدی کے عظیم مفکر اور اسلامی معاشرے کی برجستہ علمی و انقلابی شخصیت ہیںجنہوں نے علم و شعور اور عمل وکردار کے ذریعے مسلمانوں کی صحیح خطوط پر رہنمائی کرکے پیغمبرانہ فریضہ انجام دیا اور عوام کو اسلامی انقلاب کے ذریعہ اسلام کی صحیح اور آئیڈیل تصویر دکھائی جس کے اثرات آج بھی عالم اسلام میں بالعموم اور مملکت ایران پر بالخصوص نظر آتے ہیں
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا ہے کہ ہم ان کے دروس میں شامل ہوتے رہے وہ فقہ پر گہری دسترس رکھتے ۔ اصول فقہ میں بھی صاحب الرائے تھے‘ انکی بصیرت‘ زمان شناسی‘ علم میں مرجع اعلی اور مجتہد اعظم‘ میدان تصنیف میں کئی بیش بہا علمی یادگاروں کے مصنف‘ اسلامی تاریخ اور فقہ کے تمام موضوعات پر انتہائی دسترس رکھنے والے‘ زہد و تقوی اور اصلاح نفس کی منزل پر فائز‘ عابد و شب زندہ دار‘ اصلاح معاشرہ کے لئے عملی طور پر سرگرم‘ اسلام پر جدید اور گہری تحقیق اور تازہ ریسرچ رکھنے والے دینی قائد‘ اسلامی نظریات کے مطابق حکومت اسلامی کی داغ بیل ڈالنے والے عظیم رہنما تھے۔رحلت سے چار دن قبل جب انکی حالت تشویشناک تھی اس کے باوجود ہمیں مخاطب کرتے ہوئے اما م خمینی نے دعا کے بعد فرمایا کہ جس قدر ممکن ہو امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و وحدت کو برقرار رکھیں‘ پیار و محبت کو فروغ دیں‘ فرقہ وارانہ من