پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاراچنار میں خوراک و ادویات کی قلت، نوزائدہ بچوں سمیت 350 افراد جاں بحق

ایک طرف اپر کرم میں لوگ کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں، دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بگن میں ٹرکوں‌کے قافلے سے سامان لوٹ لیا گیا، وہ سامان اور ٹرکوں کے پرزے بگن اور صدہ بازار میں فروخت کیے جارہے ہیں

شیعہ نیوز: ضلع کرم میں تکفیری دہشتگردوں کی جانب سے مسلسل دہشتگردانہ کاوائیوں کے باعث پاراچنار و ملحقہ آبادیوں میں ساڑھے تین ماہ سے آمد و رفت کے راستے بند ہیں، گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے جڑواں بچوں‌کو اسپتال نہیں پہنچایا جاسکا جس کی وجہ سے وہ دم توڑ گئے۔

لوئر کرم کے علاقے بگن، اوچت مندوری میں دہشتگردانہ واقعات کے باعث ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ آمد و رفت کے لیے ساڑھے تین ماہ سے بند ہے۔ کھانے پینے کی اشیانہ ہونے کی وجہ سے بیشتر گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں۔ خوراک و علاج نہ ملنے سے شہری انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔ پیٹرول اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے منٹوں کا فاصلہ گھنٹوں‌میں‌ لوگ پیدل کرنے پر مجبور ہیں۔ گاڑی میں پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے لقمان خیل میں حاملہ خاتون کو اسپتال نہیں پہنچایا جاسکا۔ جس کی وجہ سے دلدار حسین کے جڑواں بچے دنیا میں آنے سے پہلے موت کی وادی میں چلے گئے۔ دلدار حسین کا کہنا ہے علاج نہ ملنے کے باعث وہ دو بچوں سے محروم ہو گئے۔ زندگی بھر وہ اب اس دکھ کے ساتھ جیئے گے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سیکورٹی ختم کرنے کا فیصلہ متعصبانہ اور انتقامی اقدام ہے، ترجمان ایم ڈبلیوایم

سماجی رہنما میر افضل خان کہنا ہے راستوں کی بندش اور علاج نہ ملنے کے باعث اب تک ساڑھے تین سو مریض دم توڑ چکےہیں، ان میں بیشتر بچے اور کینسر کےمریض تھے۔ ایک طرف اپر کرم میں لوگ کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں، دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بگن میں ٹرکوں‌کے قافلے سے سامان لوٹ لیا گیا، وہ سامان اور ٹرکوں کے پرزے بگن اور صدہ بازار میں فروخت کیے جارہے ہیں، اس نوعیت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

قبائلی رہنما حاجی عابد کہتے ہیں کہ پولیس اور دیگر ذمہ دار اداروں کے لیے یہ صورت حال انتہائی افسوس ناک ہے کہ کئی روز گزرنے کے باوجود بھی وہ دہشتگرد عناصر کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کر سکے، یہ امر پولیس اور ذمہ دار اداروں کے لیے باعث شرم ہے کہ صدہ بازار میں‌لوگ فٹ پاتھوں پر کانوائی کا فروٹ اور سامان لے لو کی آوازیں لگاکر انہیں فروخت کر رہے ہیں جبکہ وہ اور دیگر ریاستی ادارے ان تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کسی بھی قسم کی انضباطی کاروائی کرنے سے قاصر ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button