مضامین

دنیا علی ؑ کی نظر میں

‎المؤمنون آیہ114

قٰلَ اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا لَّوۡ اَنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ فرمایا: تم وہاں تھوڑا ہی (عرصہ) ٹھہرے ہو، کاش کہ تم (اس وقت) جانتے ۔

114۔ دنیا میں ہادیان برحق تم سے کہتے رہے کہ یہ دنیا ایک عارضی منزل، بلکہ ایک گزرگاہ ہے۔ اس عارضی منزل سے اپنی دائمی منزل کے لیے فائدہ اٹھاؤ۔ اس صورت میں دنیاوی زندگی بہت اہم اور قیمتی بن جاتی ہے۔ یہ وہی دنیا ہے جس سے صالحین نے اللہ کے نزدیک اپنا مقام بنایا، مرتبے حاصل کیے۔ دوسرے لفظوں میں یہ دنیا قرب الٰہی اور حیات اخروی کے لیے ذریعہ اور زینہ بن جائے تو نہ صرف اس کی مذمت نہیں ہے، بلکہ اس کی فضیلت ہے۔ یہاں دانائے راز مولائے متقیان علی علیہ السلام سے روایت ہے: یہ دنیا اس شخض کے لیے سچائی کا گھر ہے جو اس کو راست گو سمجھے۔ عافیت کا گھر ہے جو اس دنیا کو سمجھے۔ توانگری کا گھر ہے جو یہاں سے زاد راہ حاصل کرے، نصیحت کا گھر ہے جو اس سے نصیحت حاصل کرے ۔ یہ دنیا اللہ کے دوستوں کی مسجد، اللہ کے فرشتوں کی عبادت گاہ، اللہ کی۔وحی اترنے کی جگہ اور اولیاء اللہ کی تجارت گاہ ہے، جس سے ان حضرات نے رحمت کی کمائی کی اور جنت کا منافع حاصل کیا۔ (نہج البلاغۃ) اس دنیاوی زندگی کی مذمت اس وقت ہوتی ہے جب یہ خود مقصد بن جائے۔ بالکل پانی اور کشتی کی طرح کہ پانی اگر کشتی کے نیچے رہے تو پار کرنے کے لیے بہترین ذریعہ ہے اوریہی پانی اگر کشتی کے اندر آ جائے تو کشتی کو غرق کر دیتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button