انقلاب اسلامی کرہ ارض پر جرات و استقامت کی بنیادیں فراہم کر رہا ہے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے11 فروری 2021ء کو انقلاب اسلامی کی 42 ویں سالگرہ کی مناسبت کے عنوان سے کہا ہے کہ 1979ء میں انقلاب اسلامی جن آفاقی اہداف کے لئے برپا کیا گیا وہ ایسے ہیں کہ جس پر امت مسلمہ اور تمام باشعور انسان متحد و متفق ہے، انقلاب اسلامی کے لئے عوامی جدوجہد کا طریقہ کار اختیار کیا گیا، جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے چناچہ اگر امت مسلمہ کے اندر ملی یکجہتی کو مضبوط بنا کر کوشش کی جائے اور عوام کو متحرک کیا جائے تو عوام کی طرف سے مثبت تعاون سامنے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا بھی سب سے بڑا درس یہی ہے کہ قرآن کی آفاتی تعلیمات کا نفاذ ہو، تفرقے اور انتشار کا خاتمہ ہو، اتحاد کی فضاء قائم ہو لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں، تفرقہ بازی اور انتشار اور اس کے اسباب و عوامل کے خاتمے کی کوشش کریں اور پرامن عوامی جدوجہد کے ذریعہ تبدیلی لانے کی جدوجہد کریں۔
یہ خبر بھی پڑھیں ہم شہداء کے وارث ہیں، اپنی جانیں دے کر پاکستان کا دفاع کیا
علامہ ساجد نقوی نے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی کے قائد اور رہبر حضرت امام خمینی نے انقلاب برپا کرتے وقت اسلام کے زریں اصولوں اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و سنت کے درخشاں پہلوؤں سے ہر مرحلے پر رہنمائی حاصل کی۔یہی وجہ ہے کہ تمام سازشوں، مظالم، زیادتیوں، محاصروں، پابندیوں اور دیگر ہتھکنڈوں کے باوجود انقلاب اسلامی کرہ ارض پر ایک طاقتور انقلاب کے طور پر جرات و استقامت کی بنیادیں فراہم کر رہا ہے، جس کی قیادت رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ کر رہے ہیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے اسلامی تہذیب و ثقافت کے فروغ اور امت مسلمہ کو استعماری و سامراجی قوتوں کے مذموم عزائم سے باخبر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اور آج یہ جدوجہد ایک اہم ترین موڑ میں داخل ہو چکی ہے چنانچہ عالمی استعمار خائف ہو کر مختلف خطوں میں اسلامی دنیا کے خلاف نت نئی سازشوں میں مشغول ہے مگر انقلاب کے خلاف یہ تمام سازشیں ناکام ہون گی کیونکہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ یہ محض عارضی اور مفاداتی انقلاب نہیں بلکہ آفاقی شعوری انقلاب ہے۔
علامہ ساجد علی نقوی کا کہنا تھا کہ وقت نے ثابت کردیا ہے کہ یہ انقلاب عالم اسلام اور انسانیت کا ترجمان انقلاب ہے۔ جس کے لیے سینکڑوں علماء، مجتہدین، مجاہدین، اسکالرز، دانشوروں اور عوام نے اپنی فکر، اپنے قلم، اپنی صلاحیت، اپنے عمل، اپنے سرمائے، اپنی ذات اور اپنے خاندان کی قربانیاں دے کر انقلاب اسلامی کی عمارت کو مضبوط کیا۔ انقلاب اسلامی نے مسلمانوں کو ان کے مشترکات پر جمع کرنے اور فروعات کو نظر انداز کرنے کا جو درس دیا وہ قابل تقلید ہے۔ اسی درس اخوت ووحدت کے ثمرات دنیا کے تمام ممالک میں پھیل رہے ہیں چناچہ پاکستان میں تمام مکاتب فکر کو مشترکات پر اکٹھا کرنے کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا۔
علامہ ساجد کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی آئین کی روشنی میں ایک ایسے عادلانہ نظام کی ضرورت ہے جس کے تحت تمام لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو، امن و امان کی فضاء پیدا ہو، عوام کو پرسکون زندگی نصیب ہو لہذا عوام اور خواص سب کے اندر اتحاد و وحدت اور یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کرنے کا شعور پیدا کرکے پرامن انداز میں پرامن طریقے اور راستے کے ذریعے تبدیلی لائی جائے۔