اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر کی وجہ بین الاقوامی دباؤ ہے، قونصل جنرل حسن نوریان

شیعہ نیوز: شہر قائد میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے کی وجہ بین الاقوامی دباؤ ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان بچھائی جانے والی گیس پائپ لائن اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے زمرے میں نہیں آتی، دونوں ممالک راستہ نکالنا چاہتے ہیں، تاکہ منصوبے کو مکمل کیا جائے، پاکستان میں سیاسی لحاظ سے اس پروجیکٹ کو مکمل کرنا چاہتے ہیں، ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں گوادر چاہ بہار پورٹ کے درمیان دو طرفہ تجارت تیز کرنے سمیت دیگر اہم معاشی امور پر پیش رفت ہوئی ہے، ہر مشکل وقت میں پاکستان اور ایران نے ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ پریس کلب آمد پر ایرانی قونصل جنرل کا صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد اور اراکین گورننگ باڈی نے ان کا استقبال کیا، قونصل جنرل کے ہمراہ وائس قونصل برائے پریس غلام عباس اور خاور عباس بھی موجود تھے، میٹ دی پریس میں قونصل جنرل کو پریس کلب کا نشان اجرک اور ٹوپی کا تحفہ پیش کیا گیا، جبکہ ایرانی قونصل جنرل نے روایتی گلدان اور کتاب پیش کی۔

ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی رشتے قائم ہیں، ایران پاکستان کا ایک قابل احترام اور برادر ہمسایہ اسلامی ملک ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان دوستانہ تعلقات خطے کے مفاد کیلئے ضروری ہیں، ایران اور پاکستان جنوبی ایشیا میں تجارت کے اعتبار سے نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کا حالیہ دورہ پاکستان اہم تھا، میں پاکستانی حکومت کا شکر گزار ہوں کہ صدر ایران کے دورے پر بہترین انتظامات کئے گئے۔ حسن نوریان نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں ثقافتی، سیکیورٹی معاملات سمیت مسئلہ فلسطین پر گفتگو ہوئی، فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی، دونوں ملکوں کے مابین 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، گیس پائپ لائن سمیت دیگر منصوبوں پر بات کی گئی، پاکستان ایران کے مابین فری ٹریڈ ایگریمنٹ سمیت دیگر کمیٹیوں پر بات ہوئی، ایرانی صدر نے پاکستان کے صدر آرمی چیف اعظم، گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقاتیں کیں، اس دورے پر ایران کے اہم وزرا بھی صدر کے ہمراہ تھے، ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں گوادر چاہ بہار پورٹ کے درمیان تجارت کے فروغ سمیت دیگر اہم معاشی امور پر بات ہوئی، پاکستان ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات ہوئی، دونوں ملکوں نے دہشتگردی پر قابو پانے اور سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔

ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کی پاکستان اور ایران نے مشترکہ طور مذمت کی ہے۔ قونصل جنرل حسن نوریان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ اہم ہے، بین الاقوامی دباؤ کی وجہ سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ تاخیر کا شکار ہو۔ حسن نوریان نے کہا کہ ایران گیس اور تیل کے ذخائر سے سرشار ہے، ایران خطے میں توانائی کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے، 2009ء میں پاک ایران گیس لائن کا منصوبہ آئی پی آئی کے نام سے طے تھا، جو ایران، پاکستان اور انڈیا کا مشترکہ پراجیکٹ تھا، اس وقت 250 بلین کیوبک ٹن گیس کی ضرورت تھی، انڈیا کے اس پراجیکٹ سے انکار کے بعد صرف ایران و پاکستان کے درمیان پراجیکٹ شروع ہوا، 2012ء میں ایران میں گیس پائپ لائن بچھانے کا سلسلہ شروع ہوا، اس وقت دونوں صدور آصف علی زرداری اور احمدی نژاد نے اتفاق کیا تھا، دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ اس منصوبے کو پانچ سال میں مکمل کیا جائے، پاکستان اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے حوالے سے سنجیدہ تھا، مگر چند وجوہات کی بنیاد پر یہ پراجیکٹ تعطل کا شکار ہوا۔

حسن نوریان نے کہا کہ اس پراجیکٹ کی ڈیڈ لائن کو 10 سال تک بڑھایا گیا، جو 2024ء میں ختم ہوگئی ہے، لیکن پاکستان میں سیاسی حوالے سے اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے کا عزم اب بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ 45 سال سے ایران پابندیوں کا شکار ہے، پابندیوں کے باوجود ایران معاشی و اقتصادی بحران کا شکار نہیں ہے، عالم اسلام کے ذخائر پر قبضہ کرنے کیلئے ایران پابندیوں کی زد میں ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان ترقی کرے، ہم پاکستان کی ترقی کو ایران کی ترقی شمار کرتے ہیں، پاکستان اور ایران دو برادر ممالک ہیں، تاریخی طور پر برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات سے لطف اندوز ہوئے، جن میں احترام اور پیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کو مکمل کرنے کیلئے حتمی سطح پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا دور ہوگا، اس میں تجارتی کمیٹی کا قیام عمل میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دونوں ملک حکمت عملی بنا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button