مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

ایران کی ہائپر سونک ہتھیاروں میں بلند پیشرفت

 

امریکی ویب سائٹ نیشنل انٹرسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے ہائپر سونک ہتھیاروں کے شعبے میں “نمایاں پیشرفت” کی ہے۔ اس رپورٹ میں امریکی وزیر دفاع کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران، چین، روس اور شمالی کوریا کی ہائپر سونک صلاحیتوں پر امریکی فوج کو “شدید تشویش” لاحق ہے۔

یاد رہے کہ 19 آبان 1401 (مطابق نومبر 2022) کو ایرانی سپاہِ پاسداران کی فضائیہ کے کمانڈر، جنرل امیرعلی حاجی‌زاده نے اعلان کیا تھا کہ ایران نے ایک جدید ہائپر سونک میزائل تیار کر لیا ہے، جو خلا کے اندر اور باہر دونوں جگہوں پر چابکدستی سے مانور کر سکتا ہے۔ انہوں نے اسے میزائل ٹیکنالوجی میں “نسلی چھلانگ” قرار دیا۔

نیشنل انٹرسٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں ایران کی ہائپر سونک صلاحیتوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میزائل آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز رفتار رکھتے ہیں اور دورانِ پرواز سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو انہیں روکنے کو روایتی کروز میزائلز کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل بناتا ہے۔

یہ میڈیا رپورٹ پہلے بھی ایران کے نئے “شہر موشکی” (میزائل شہر) کی رونمائی پر تبصرہ کر چکی ہے اور کہا ہے کہ ایران کی جانب سے اس ویڈیو کا اجراء مغربی ایشیا اور بحیرہ احمر میں تناؤ کے بڑھتے ہوئے حالات میں امریکہ اور دیگر مخالفین کو ایک واضح پیغام ہے۔

نیشنل انٹرسٹ کے مطابق ایران نے گذشتہ دہائی میں اپنی میزائل ذخائر کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔ ۵ فروردین ۱۴۰۴ کو ایران نے اپنے ایک نئے زیرزمینی میزائل شہر کی رونمائی کی، جس کی ویڈیو بھی بڑے پیمانے پر شائع کی گئی۔ اس ویڈیو میں دکھائے گئے ہتھیاروں میں عماد، حاج قاسم، قدر، خیبرشکن، اور پاوه میزائل شامل ہیں۔

اس امریکی جریدے نے انسٹیٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کے پاس اس وقت ۳۰۰۰ سے زائد بیلسٹک میزائل موجود ہیں، جب کہ زمین سے داغے جانے والے کروز میزائلز کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔

دیگو گارسیا: ایران کے نشانے پر

برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلیگراف نے لکھا ہے کہ ایران نے واضح طور پر دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیا تو وہ بحر ہند میں واقع امریکی-برطانوی بحری اڈے “دیگو گارسیا” کو نشانہ بنائے گا۔ ایرانی حکام نے کہا ہے کہ اگر خطے میں کسی فوجی اڈے سے ایران پر حملہ ہوا، تو ایران اس اڈے پر موجود کسی بھی ملک کے فوجیوں میں کوئی فرق نہیں کرے گا۔

یہ فوجی اڈہ بحر ہند کے جزیرے چاگوس پر واقع ہے، جو برطانیہ کی ملکیت ہے لیکن امریکہ نے اسے کرائے پر لے رکھا ہے۔ یہاں تقریباً ۱۷۰۰ فوجی اور ۱۵۰۰ سویلین موجود ہیں۔ یہ اڈہ افغانستان اور عراق میں امریکی جنگوں کے دوران اہم کردار ادا کر چکا ہے۔

یہاں امریکہ کے B-1 Lancer جنگی طیارے بھی تعینات ہیں، جبکہ یہ علاقہ امریکی اسلحہ ذخائر اور انٹیلیجنس کا مرکز بھی سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے ان طیاروں کو ایران کی حدود سے باہر رکھنے کی کوشش کی ہے، تاہم ایران نے واضح کیا ہے کہ اس کے پاس امریکہ اور برطانیہ کی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل منصوبہ بندی موجود ہے۔

ایران کی ممکنہ جوابی حکمت عملی

ایران کی جانب سے جن جوابی آپشنز کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں شامل ہیں:
• 4000 کلومیٹر تک مار کرنے والے جدید خودکش ڈرونز جیسے “شاہد 136” کا استعمال
• بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے ذریعے درمیانے فاصلے سے حملے
• جدید “خرمشہر” میزائلز کا استعمال جو دیگو گارسیا جیسے اہم اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں
• کروز میزائلوں سے لیس جنگی بحری جہازوں کی بحر ہند میں تعیناتی

دفاع پرس ویب سائٹ نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایران دیگو گارسیا جیسے فوجی اڈوں پر حملے کے لیے ضروری وسائل سے لیس ہے۔ اس کے علاوہ ایران کی کئی عسکری صلاحیتیں اب تک خفیہ ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button