ایران نے فلسطینی سنیوں کی مدد کی اور اپنے بہادر قائدین قربان کر دیے، مفتی فضل ہمدرد
ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ جب اسرائیل فلسطین پر حملہ آور ہوا اور 50 ہزار سے زائد مسلمان ماؤں بہنوں، بچوں، بزرگ اور جوانوں کا قتل عام کیا تو اس وقت فقط شیعہ ایران ہی تھا جس نے غزہ کے مظلوم سنیوں کی ہر ممکن اور عملی مدد کی
شیعہ نیوز: پاکستان کے مایہ ناز اہلسنت عالم دین اور اتحاد بین المسلمین کی توانا آواز مفتی فضل ہمدرد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی استعمار امریکہ و اسرائیل اور اسکے مسلم ہمنواء فلسطین پر جارحیت کے بعد سے مسلم امہ میں پیدا ہونے والے شعور اور اتحاد کو ختم کرنے کے لیے ایک بار پھر فرقہ وارایت کا وہی گھسا پٹا اور پرانا کارڈ استعمال کر رہے ہیں جسے ماضی میں بھی استعمال کرتے رہے ہیں، تاکہ مسلمانوں میں فرقہ وارانہ اختلاف کو بھڑکا کر اپنے مزموم مقاصد حاصل کر سکیں۔
مفتی فضل ہمدرد نے کہا کہ عالمی استعمار امریکہ و اسرائیل اور انکے مسلم ہمنواء شام میں پیدا شدہ حالات کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اختلاف پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اسے شیعہ سنی جنگ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں جبکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، شام کے موجودہ حالات ان استعماری قوتوں کے صہیونی پلان کا حصہ ہے اور مسلم امہ انکی اس چال کو پہچان چکی ہے اور انکے کسی دھوکہ میں نہیں آئے گی۔
یہ نھی پڑھیں: تحریر الشام کے مسلح دہشت گرد حضرت زینب (س) کے حرم میں داخل ہوگئے
مفتی فضل ہمدرد کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ جب اسرائیل فلسطین پر حملہ آور ہوا اور 50 ہزار سے زائد مسلمان ماؤں بہنوں، بچوں، بزرگ اور جوانوں کا قتل عام کیا تو اس وقت فقط شیعہ ایران ہی تھا جس نے غزہ کے مظلوم سنیوں کی ہر ممکن اور عملی مدد کی اور انکا دفاع کیا، اور اس جنگ میں اپنے بہادر قائدین کو قربان کر دیا لیکن غزہ کے مظلوم اہلسنت کی حمایت جاری رکھی۔
دوسری جانب نام نہاد مسلم دنیا کے حکمران جو صرف ڈراموں اور فلموں میں بہادری کے جوہر دکھاتے ہیں، وہ غزہ کے اہلسنت عوام کے قتل عام پر خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے، بلکہ بعض مسلم ممالک اسرائیل کی امداد اور بعض اسکے دفاع میں پیش پیش تھے۔ لہذا مسلم امہ ان نام نہاد مسلم حکمرانوں کی اصلیت جان چکے ہیں اور انکے کسی دھوکے میں آنے والے نہیں ہیں۔