مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

ملین مارچ، عراقی فضائیں "نو ٹو امریکہ” کے نعروں سے گونج اٹھیں

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کی استقامتی تنظیموں اور جماعتوں کے ساتھ ہی عراقی عوام نے بھی جمعہ کو ملین مارچ میں شرکت کرکے اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے فوری انخلا کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عراق میں نو ٹو امریکہ ملین مارچ کی اپیل مقتدی صدر نے کی تھی جس کی عراق کی سبھی استقامتی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے حمایت کی تھی ۔

عراق کے سبھی اہم شیعہ اور سنی سیاسی رہنماؤں اور استقامتی تنظیموں کے سربراہوں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ امریکہ مخالف ملین مارچ میں بھر پور شرکت کرکے امریکہ پر ثابت کردیں کہ اس کے مقابلے میں پوری عراقی قوم متحد ہے ۔

مقتدی صدرکی نو ٹو امریکہ ملین مارچ کی اپیل کی عراق کی سبھی سیاسی جماعتوں، پارلیمانی دھڑوں اور حشد الشعبی، عصائب اہل حق اور حزب اللہ عراق سمیت سبھی استقامتی تنظیموں کی جانب سے حمایت اور عوام کی بھر پور شرکت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ امریکی فوج کی غاصبانہ موجودگی کی مخالفت پر عراقی عوام میں اتفاق پایا جاتا ہے۔

عراق میں نو ٹو امریکہ ملین مارچ نے ثابت کردیا ہے کہ سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضا کار فورس حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس اور محاذ استقامت کے آٹھ دیگر جانباز کمانڈروں کو شہید کرنے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اندازے کی غلطی ہوئی ہے۔

وہ سمجھ رہے تھے کہ استقامتی محاذ کے اہم کمانڈروں جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی شہادت سے استقامتی محاذ کمزور ہوجائے گا اور عراقی عوام کے حوصلے پست ہوجائیں گے لیکن ان کے اس دہشت گردانہ اقدام کا نتیجہ الٹا نکلا ہے ۔نہ استقامتی محاذ کمزور ہوا اور نہ ہی عراقی عوام کے حوصلے پست ہوئے بلکہ اس کے برعکس استقامتی محاذ میں زیادہ یک جہتی اور استحکام آیا ہے اور عراقی عوام اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے اور اپنے ملک کے اقتدار اعلی کے تحفظ پر زیادہ مصمم ہوئے ہیں۔

مقتدی صدر کی اپیل پر انجام پانے والے نو ٹو امریکہ ملین مارچ کا ایک اہم پیغام یہ بھی ہے کہ عراق کی سیاسی جماعتوں ، استقامتی تنظیموں اور عوام کو امریکہ کی کسی بھی قسم کی سرپرستی منظور نہیں ہے اور وہ اپنے ملک کی ارضی سالمیت، خود مختاری اور اقتدار اعلی کے تحفظ کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

امریکہ نے مختلف عراقی تنظیموں اور جماعتوں میں اختلاف ڈالنے کی بہت کوشش کی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ اس کی یہ سازش کسی حد تک کامیاب ہورہی ہے لیکن سرداران محاذ استقامت، جنرل قاسم سلیمانی اور جنرل ابو مہدی المہندس کی شہادت نے اس کی اس سازش کو نقش برآب کردیا اور عراقی تنظیمیں اور جماعتیں متحد ہوگئیں ۔

اس دوران عراق کی عوامی رضا کار فورس حشد الشعبی کے سربراہ صالح الفیاض نے اعلان کیا ہے کہ حشد الشعبی سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کی شہادت پر فخر محسوس کرتی ہے کہ وہ اپنے مجاہد ساتھیوں کے ہمراہ میدان جہاد میں موجود تھے اور درجہ شہادت پر فائز ہوئے ۔

صالح الفیاض نے کہا کہ شہید ابو مہدی المہندس نے عراقی عوام کے دفاع میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا اور ان کی شہادت نے عوامی رضا کار فورس حشد الشعبی کو مزید سر بلند کردیا۔

یاد رہے کہ عراق کی عوامی رضا کار فور س حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس تین جنوری کو بغداد ہوائی اڈے کے قریب پاسداران انقلاب کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنے آٹھ دیگر جانباز کمانڈروں کے ہمراہ دہشت گرد امریکی فوج کے فضائی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button