عراق میں فسادات کے واقعات پر آیت اللہ سیستانی کا انتباہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عراق کی اعلی دینی قیادت نے قوم کو بیرونی دشمن کی سازشوں اور بدامنی کے حوالے سے سخت خبردار کیا ہے۔
بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے جاری کردہ بیان میں جسے ان کے نمائندے سید احمد صافی نے کربلائے معلی میں نماز جمعہ کے دوران پڑھ کر سنایا خبردار کیا گیا ہے کہ عوام کے جائز مطالبات نظرانداز کرنے کے نتائج پوری قوم کو بھگتنا پڑیں گے۔
بسم الله الرحمن الرحيم
اعلیٰ دینی مرجعیت گہرے رنج و غم کے ساتھ بہت سارے شہروں میں حالیہ جھڑپوں کو دیکھ رہی ہے، خصوصاً ناصریہ شہر اور نجف اشرف میں جوقیمتی خون بہایا گیا اور بہت ساری املاک کو جلایا اور تباہ کیا گیا اس پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتی ہے۔
اعلی دینی مرجعیت شھداء کرام کےلئے رحمت کی دعا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت و تسلیت کرتی ہے اور صبرکی تلقین کرتی اور زخمیوں کی جلد از جلد صحت یابی کی کےلئے دعا گو ہے۔
اعلی دینی مرجعیت ایک دفعہ پھر اس بات پر زور دیتی ہے کہ پرامن مظاہرین پر حملہ کرنا اور ان کی طرف سے اصلاحات کے مطالبہ کے حق کو روکنا حرام ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ سازشی اور فسادی لوگوں کو فائدہ اُٹھانے کا موقع نہ دیا جائے۔
پرامن مظاہرین پر یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی صفوں سے متشدد مظاہرین کو الگ کریں اور تخریب کاروں کو جدا کرنے میں ایک دوسرے سے مکمل تعاون کریں ،چاہے وہ جو کوئی بھی ہوں، اور ان کو اس بات کا موقع فراہم نہ کریں کہ وہ پرامن مظاہروں کا استحصال کر کے اہل وطن کی املاک کو نقصان پہنچائیں اور ان پر حملہ آور ہوں ۔
ان مشکل حالات کے پیش نظر کہ جن سے ملک گزر رہا ہے یہ بات واضح طور پر سامنے آ چکی ہے کہ متعلقہ ادارے پچھلے دو ماہ میں پیش آنے والے واقعات میں کوئی ایسا حل تلاش کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں کہ جس سے لوگوں کے حقوق اور خون کی حفاظت ہو سکے ، پس موجودہ پارلیمنٹ کہ جس سے موجودہ حکومت وجود میں آئی ہے کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنے اختیارات پر نظرِ ثانی کرے اورعراق کی مصلحت اور عراقیوں کی خون کی حفاظت کی خاطر اقدامات اُٹھائے اور عراق کو تشدد، تخریب کاری اور افراتفری کے بھنور سے نکالنے کےلئے تدبیر کرے۔
جیسا ان کو دعوت دی جاتی ہے کہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کےلئے عوام کی منشا کے مطابق انتخابی قانون سازی کو جلد از جلد اس طرح مرتب کرے کہ جس سے عراقی عوام کی چاہت کے مطابق نتائج آ سکیں ۔ اس کام میں سستی اور تاخیر سے (جو کہ آئین کے ماتحت پر امن اور مہذب طریقے سے اس بحران پر قابو پانے کا راستہ بھی ہے) ملک کو بہت بھاری قیمت چکانا پڑے گی اور ہر ایک اس پر پچھتائے گا۔
دشمن اور ان کے آلہ کار اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنےکےلئے انتشار اور داخلی قتل و غارت گری سے لے کر ملک کو آمریت کے دور میں واپس لانے تک کےلئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔
پس سب پر ضروری ہے کہ انہیں اس موقع سے محروم کرنے کےلئے ایک دوسرے سے مکمل تعاون کریں ۔
بیشک اعلیٰ دینی مرجعیت باعزت عراقی قوم کے تعاون کےلئے ہر وقت تیار رہے گی اور اعلی دینی مرجعیت کی ذمہ داری فقط اُن اقدامات کی طرف نصیحت اور رہنمائی کرنا ہے کہ جو وہ عوام کی مصلحت میں دیکھتی ہے جبکہ عوام کےلئے یہ حق باقی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی کی سرپرستی کے بغیر اپنے موجودہ اور مستقبل کی بہتری کےلئے جو چاہیں اختیار کریں۔