اہم پاکستانی خبریںہفتہ کی اہم خبریں

لاپتہ افراد کے بارے میں حکومت اپنی پالیسی سے آگاہ کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکم دیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھیں اور عدالت کو لاپتہ افراد کے حوالے سے حکومتی پالیسی کے بارے میں آگاہ کریں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ہائی کورٹ کی سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ آئی ٹی انجینیئرساجد محمود کی اہلیہ ماہرہ ساجد کی جانب سے دائر درخواست نمٹاتے ہوئے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ لاپتہ شہری کے خاندان کو معاوضہ ادا کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود سے اس حکم کے خلاف اپیل دائر کرنے کی وجہ دریافت کی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت نے ان پر بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔ انہوں نے 1999ء میں سپریم کورٹ کی جانب سے ایسے ہی ایک مقدمے میں حکومت پر 2 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا بھی حوالہ دیا۔

یہ خبر بھی پڑھیں پشاور پولیس کی بڑی کاروائی، داعش خراسان کا اہم کمانڈر ہلاک

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو یاد کروایا کہ وہ بھارتی عدالتوں کے کچھ حکم نامے پڑھیں، کیونکہ حکومت پر جرمانہ عائد کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی ایک اپیل دائر کی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا یہ اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس کیس کی سماعت سے روکنے کے لیے کی گئی ہے۔؟

عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے میں ڈیڑھ سال سے زیادہ تاخیر کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ جس فائل میں انہوں نے دلائل تیار کیے تھے، وہ اس فائل کو ساتھ لانا بھول گئے ہیں، جس کی بنا پر سماعت ملتوی کر دی جائے۔ جسٹس عامر فاروق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو عدالت کے ڈیکورم کا خیال رکھنے کا کہا۔ ماہرہ ساجد کے وکیل عمر گیلانی کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ کے شوہر 2015ء میں لاپتہ ہوئے تھے اور 60 سے زائد سماعتوں میں حکومت کا مؤقف یکساں رہا ہے۔ عدالت نے سماعت اگلے مہینے تک ملتوی کر دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button