اسماعیل ہنیہ کی جھاد اسلامی اور پاپولر فرنٹ کے رہنماوں سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں
شیعہ نیوز: حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اور اسلامی جہاد تحریک کے سیکرٹری جنرل النخاله نے پیرس کے اجلاس میں غزہ کی پٹی میں دوبارہ جنگ بندی کے لیے فلسطینی مزاحمت کی جانب سے پیش کی گئی قطعی شرائط کے متعلق بات چیت کی ہے۔ رہنماوں نے کہا کہ اس حوالے ہر صورت میں مذاکرات کا نتیجہ دشمن کی جارحیت کو مکمل طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پیرس پلان کے اعلان کے بعد غزہ کی پٹی میں نئی جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے متعدد خبریں شائع ہوئی تھیں۔ کل جمعہ کو "اسماعیل ہنیہ” نے سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کی ہیں۔ اس سلسلے میں حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور تحریک جہاد اسلامی کے سیکرٹری جنرل زیاد النخلیح نے غزہ کے خلاف دشمن کی جارحیت کو ختم کرنے سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ہنیہ اور النخاله نے سیاسی پیش رفت اور الاقصیٰ کی لڑائی پر تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات کو غزہ کے خلاف جارحیت کے مکمل خاتمے، غزہ سے قابض فوج کے انخلاء، غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے اور اس علاقے کی تعمیر نو، غزہ میں اہم سہولیات کی بحالی اور قیدیوں کے تبادلے پر منتج ہونا چاہیے۔ حماس اور اسلامی جہاد کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جہاں فلسطینی قوم کے مفاد میں ہو، وہاں مزاحمت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام کی استقامت، مزاحمت، ہمت اور سیاسی عزم طوفان الاقصی کی کامیابی اور یروشلم اور مغربی کنارے میں فلسطینی عوام کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے باوجود آزادی کے حصول اور فلسطینیوں کی مکمل واپسی کے کا باعث بنے گا۔
دوسری جانب اسماعیل ہنیہ نے پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جمیل مزھر سے بھی بات کی۔ حنیہ اور مظہر نے اس بات پر زور دیا کہ طوفان الاقصیٰ کی جنگ بین الاقوامی قراردادوں اور قوانین کے مطابق واپسی کا حق استعمال کرتے ہوئے فلسطین کی آزادی اور غاصبابہ قبضے سے نجات، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور یروشلم کو اس کا دارالحکومت قرار دینے کے لیے ہے۔ فلسطینی گروپوں کے ایک سینئر ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک حماس نے حال ہی میں پیرس میں ہونے والے مذاکرات کے فریم ورک کے بارے میں سب کو اعتماد میں لیتے ہوئے بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ تمام فلسطینی گروہوں کی ترجیح دشمن کی جارحیت کو مکمل طور پر روکنا، غزہ سے قابض افواج کا مکمل انخلاء، بے گھر افراد کی آباد کاری اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے سنجیدہ عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔