
اسرائیل کی غزہ پر شدید بمباری، رفح سے مزید شہریوں کو انخلا کا حکم
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے رفح میں مصر کی سرحد کے قریب شدید بمباری کی، جس کے بعد وہاں سے دھویں کے بادل اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ کچھ حملے شمالی غزہ میں بھی کیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے منگل کو شہریوں کو رفح خالی کرنے کا حکم دینے کے بعد رفح کراسنگ میں فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے کے بعد اسے بند کر دیا تھا، یہ وہی حصہ ہے، جہاں سے غزہ کو ایندھن فراہم کیا جاتا ہے۔ فوج نے ہفتے کو بیان میں کہا کہ ہم کراسنگ پر آپریشنل سرگرمیوں میں مصروف اور مسلح دہشت گردوں سے مقابلہ کر رہے ہیں اور دعویٰ کیا کہ علاقے میں زیر زمین متعدد سرنگیں ملی ہیں۔
اس جنگ کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا، جس میں 1170 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ حماس نے 128 افراد کو قیدی بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 36 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا ماننا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔ اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور 7 ماہ سے زائد عرصے سے جاری ان حملوں میں اب تک 34 ہزار 971 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 50 ہزار سے زائد ہے اور ہزاروں افراد ملبے تلے بھی دبے ہوئے ہیں۔ جمعہ کے روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ اندازہ لگانا مناسب ہے کہ اسرائیل نے امریکا سے خریدے گئے ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی کی، لیکن اس کے باوجود ترسیل روکنے کے لیے کافی ثبوت نہیں ملے۔
یہ رپورٹ ایک ایسے موقع پر پیش کی گئی ہے، جب دو روز قبل ہی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو وہ انہیں بموں اور توپ خانے کے گولوں کی فراہمی روک دیں گے۔ دوسری جانب حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے مسلسل کنٹرول اور رفح کراسنگ کی بندش سے محصور علاقے میں انسانی تباہی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ادھر، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے رفح میں مکمل زمینی کارروائی شروع کی تو غزہ کو ایک بدترین انسانی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔