اسرائیل خطے میں زیادہ دیر باقی نہیں رہے گا۔ سید حسن نصراللہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنے ایک انٹرویو میں آئندہ 25 سالوں کے دوران اسرائیل کے خاتمے کے بارے میں آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ سال ہم نے اپنی ملاقاتوں کے دوران آیت اللہ خامنہ ای سے اس قسم کے حملات کے بارے میں سن رکھا تھا جبکہ صیہونی رژیم پر ہماری فتح کے فوراً بعد سال 2000ء میں بھی انہوں نے خاص طور پر یہ کہا تھا کہ اگر فلسطینی قوم، لبنانی مزاحمت اور خطے کی دوسری قومیں اپنی ذمہ داری پر ٹھیک طرح سے عمل کریں تو بلاشک اسرائیل خطے میں زیادہ دیر باقی نہیں رہے گا۔
سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے اسرائیل رژیم کو اس کی جارحیت اور جنگ طلبی کی بناء پر شام، لبنان، عراق اور حتی ایران کیلئے بھی ایک بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل اس وقت بھی 200 سے زاِئد ایٹمی وار ہیڈز رکھتا ہے جبکہ ہمیشہ سے اپنی جغرافیائی سرحدوں کو بڑھاتا چلا آرہا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کو خطے کے اندر امریکہ کا دایاں بازو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی حیثیت خطے میں ایک فوجی اڈے جتنی ہے، جو امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے سرگرم عمل ہے جبکہ اسرائیل کا وجود، اس کا باقی رہنا، اس کی طاقت اور دنیا میں اس کے مقام میں، جنگ و صلح کے ذریعے ترقی، ایران سے لیکر پاکستان اور ترکی سمیت دوسرے وسطی ایشیائی ممالک کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کیطرف سے غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی باقیماندہ عمر کے بارے میں 25 سال کی پیشینگوئی کو ایک سنجیدہ موضوع قرار دیا اور کہا کہ تمام حقائق، تجزیئے اور اطلاعات یہی ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل کا خاتمہ قریب ہے، لیکن ایسا ہونا غیر مشروط نہیں بلکہ اس کی کچھ شرائط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا ہونیکی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ اسلامی مزاحمت خطے میں اپنا کام جاری رکھے اور اسرائیل کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکے اور اسی طرح ایران بھی خطے میں اسلامی مزاحمت کو میسّر اپنی حمایت جاری رکھے، بنابرایں اگر ہم اسلامی مزاحمت کو باقی رکھیں اور اس حوالے سے اپنے رستے پر چلتے رہیں تو زمینی حقائق یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل 25 سال تک بھی اس خطے میں باقی نہیں رہ پائے گا۔
سید حسن نصراللہ نے اسرائیل کے ویک پوائنٹس کو وافر اور اس کے لئے انتہائی مہلک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ اس غاصب رژیم کے وجود کی مخالف اقوام کے ارادے کے سائے تلے عنقریب نہ صرف پورے خطے بلکہ پوری دنیا پر حادثات رونما ہونا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے ہوں، جو موجودہ نسل کی طاقت پر پورا یقین رکھتے ہیں، کیونکہ ان شاء اللہ یہی نسل (مقبوضہ) فلسطین میں داخل ہوگی اور قدس شریف میں نماز قائم کرے گی اور تب کرۂ زمین پر کوئی اسرائیلی موجود نہ ہوگا۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں اسرائیل کے وجود کے بارے میں امام خمینیِؒ بت شکن کا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہیں کہ ہمارا خطہ سلامتی سے سرشار ہو، ہمارے علاقوں میں دائمی امن و امان ہو، مستقل طور پر صلح و صفائی ہو، ہم اپنے قومی حاکمیت کے حق اور مکمل جغرافیائی سرحدوں پر مشتمل قومی سرزمین کے حامل ہوں اور خطے کے تمامتر ممالک اپنی قومی حاکمیت کے حق اور حقیقی آزادی کیساتھ زندگی گزاریں تو (جان لیجئے) کہ ان میں کوئی ایک ہدف بھی غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی موجودگی میں ممکن نہیں جبکہ امریکہ اور دوسرے استکباری ممالک طرح طرح کے معاہدوں کے ذریعے ہی اسرائیل کو باقی رکھے ہوئے ہیں۔