اسرائیل کو سزا ملے گی،
منگل کو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤ روف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاؤروف کے ساتھ ایٹمی معاہدے اور پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے دوستانہ تعاون کو تقویت دینے کے بارے میں ٹھوس بات چیت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں تخریب کاری کے بارے میں روسی موقف کی قدردانی کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ مزید تاخیر کیے بغیر اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور تمام پابندیاں اٹھالے، اور اگر ایسا ہوجائے تو ایران بھی ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ پابندیوں اور تخریبی اقدامات سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ ان کے لیے حالات مزید دشوار ہوجائیں گے، کیونکہ ایران ایسے ہتھکنڈوں سے گھبرا کر مذاکرات کرنے والا نہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے نطنز کی ایٹمی تنصیبات میں تازہ تخریب کاری کے بارے میں کہا کہ ، دعوی کیا جارہا ہے کہ اس میں اسرائیل کا ہاتھ ہے، ہم اس معاملے کی چھان بین کر رہے ہیں اور اگر ثابت ہوگیا کہ اس میں صیہونی حکومت کا ہاتھ ہے تو اسے اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی۔انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے بعض ایرانی اداروں اور عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی حیثیت ہی کیا ہے جو وہ ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کررہا ہے۔
محمد جواد ظریف نے واضح کیا کہ یورپ انسانی حقوق کے کھوکھلے نعروں کے بجائے حقائق پر توجہ دے اور اپنی آبرو بچانے کی فکر کرے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ اخلاقی برتری کھو چکا ہے اور آج دنیا کو نصیحت کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے خلاف یورپی یونین کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو بہت بڑی غلطی اور جرم سے بھی بدتر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے اس قسم کے رویئے سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں پتہ ہی نہیں کہ انسانی حقوق کے حوالے سے یورپ کی صورتحال کیا ہے۔
سرگئی لاؤ روف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم ایٹمی معاہدے کو توڑنے کی کسی بھی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔