دنیا

اسرائیل کی بڑھتی ہوئی عالمی تنہائی؛ غاصب رجیم کو "سفارتی سونامی” کا سامنا ہے، روزنامہ گارڈین

شیعہ نیوز: انگریزی روزنامہ "گارڈین” نے اپنی ایک رپورٹ میں غزہ جنگ اور فلسطینیوں پر صیہونی آباد کاروں کے پرتشدد حملوں میں بے مثال اضافے کے باعث اسرائیل کو سفارتی تنہائی کی سونامی کا ذکر کیا ہے۔

اس اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل کی عالمی تنہائی کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ تنہائی یورپی حکومتوں کی طرف سے اسرائیلی تنظیموں اور افراد کے خلاف پابندیوں کا نفاذ ہے جس کی تازہ ترین مثال صیہونی داخلی سلامتی کے وزیر "ایتمار بین گویر کے قریبی دوستوں میں سے ایک پر عائد کی گئی پابندی ہے۔

دی گارڈین نے مزید لکھا: امریکہ نے اعلان کیا کہ اس نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے رفح پر حملے جاری رکھنے کے اصرار کی وجہ سے بھاری فوجی گولہ بارود کی کھیپ تل ابیب بھیجنا بند کر دی ہے۔
ادھر آئرلینڈ اور اسپین نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ جلد از جلد آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔ کیونکہ اسرائیل کی ناجائز بستیوں کی تعمیر کے لئے استعمال ہونے والی مصنوعات پر پابندی عائد کرنے کے لیے یورپ میں بھی دباؤ بڑھ گیا ہے اور ترکی نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ تجارت پر مکمل پابندی کا اعلان کیا ہے۔

اس انگریزی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے: جنوبی امریکہ میں کئی ریاستوں نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے یا رابطے کی سطح میں کمی کا اعلان کیا ہے اور بولیویا کے بعد کولمبیا جنوبی امریکہ کا دوسرا ملک ہے جو تل ابیب سے تعلقات منقطع کرے گا۔

دی گارڈین نے یہ بھی لکھا ہے: اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے اسرائیل کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اطلاعات کے مطابق یہ عدالت اعلیٰ اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کی شکایت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مذکورہ اخبار کے مطابق اسرائیلی حکام کی جانب سے بین الاقوامی دباؤ سے متلعق خوش بینی کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ یہ دباؤ اسرائیل کے لیے سنگین نتائج کا حامل ہے جو بنیادی طور پر جنگ کی وجہ سے پہلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہے۔

دی گارڈین کی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی اور یورپی یونیورسٹیاں غزہ پر اسرائیل کے ناجائز قبضے، وحشیانہ مظالم اور شہریوں کے قتل عام کے خلاف ایک انقلاب کا مشاہدہ کر رہی ہیں، جو جنگی جرائم کے خاتمے اور تل ابیب کی جارحیت کی بین الاقوامی مذمت کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button