پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کراچی، عباس ٹاؤن بم دھماکے کا ماسٹر مائنڈ عمر فاروق ہلاک

ناردرن بائی پاس پر سی ٹی ڈی سول کی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کراچی پولیس آفس پر حملے کا ماسٹر مائنڈ ہلاک ہوگیا جس کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔ تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی سول لائن کی ٹیم نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب موچکو تھانے کی حدود ناردرن بائی پاس حنفیہ مسجد کے قریب دہشت گردوں کی اطلاع پر چھاپہ مار کارروائی کی۔ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹ میں مبینہ دہشت گرد کے حوالے سے بتایا گیا کہ کارروائی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی۔

ہلاک دہشت گرد کو کسی کے انتظار میں کھڑا پایا جس نے پولیس پارٹی کو دیکھ کر گرفتاری سے بچنے کے لیے پولیس پر فائرنگ شروع کر دی جبکہ جوابی فائرنگ سے دہشت گرد زخمی ہو کر گر گیا۔ دہشت گرد کی فائرنگ سے ایک گولی پولیس جوان سب انسپکٹر عرفان کی پہنی ہوئی بلٹ پروف جیکٹ پر لگی جس کی وجہ سے جوان محفوظ رہا۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ہلاک دہشتگرد کے قبضے سے پستول اور موٹرسائیکل برآمد کی گئی ہے۔ زخمی حالت میں گرفتار دہشت گرد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ دوران سفر خون زیادہ بہہ جانے کے باعث زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ہلاک ہونے والے ملزم کی لاش سول اسپتال منتقل کی گئی۔

واقعے کی اطلاع ملنے پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز سی ٹی ڈی کے دیگر افسران کے ہمراہ سول اسپتال پہنچ گئے۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک مبینہ دہشت گرد کی شناخت 35 سالہ عمر فاروق عرف فرید اللہ عرف ڈاکٹر ولد شہروز خان کے نام سے کی گئی جو کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے کراچی پولیس آفس (کے پی او) حملہ کیس میں مفرور اور ماسٹر مانڈ تھا جبکہ قتل، اقدام قتل، دہشت گردی سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھا۔ ہلاک دہشت گرد عباس ٹاؤن بم بلاسٹ کا بھی مرکزی ملزم تھا۔

دہشت گرد عمر فاروق نے عباس ٹاؤن دھماکے میں ریموٹ کا بٹن دبایا تھا، جس سے دھماکے میں 47 افراد جاں بحق، 135 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک دہشت گرد کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا۔ دہشت گرد عمر فاروق کی مزید تفصیلات سی ٹی ڈی نے جاری کی ہیں جس کے مطابق ہلاک دہشت گرد کراچی پولیس آفس کا ماسٹر مائنڈ اور اشتہاری تھا جبکہ دہشت گرد 2013ء میں عباس ٹاؤن بم دھماکے کا بھی مرکزی ملزم تھا۔ ہلاک دہشت گرد کے خلاف 2013ء سے 2014ء تک 10 مقدمات مختلف تھانوں میں درج کیے گئے جبکہ 2014ء میں 10 مقدمات میں گرفتار ہوکر جیل گیا تھا، پھر بری ہونے کے بعد افغانستان چلا گیا تھا۔

ملزم پر مبینہ ٹاؤن، سچل، سی ٹی ڈی، اتحاد ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن اور گلشن معمار میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ چند روز قبل محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے تھریٹ الرٹ بھی جاری کیا گیا تھا، تھریٹ الرٹ میں ہلاک دہشت گرد کے حوالے سے بتایا گیا تھا، ہلاک دہشت گرد کو کراچی میں دہشت گرد کارروائیوں کیلئے خصوصی ٹاسک دے کر بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ اور وفاقی حساس اداروں نے کراچی میں عمر فاروق کی تلاش شروع کردی تھی، مارا گیا مبینہ دہشت گرد کراچی میں اپنا نیٹ ورک بحال کررہا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button