کراچی، شیعہ تنظیموں نے یکساں قومی نصاب تعلیم کو مسترد کردیا
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) نئے یکساں قومی نصاب تعلیم کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں شیعہ تنظیموں کی جانب سے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ مقررین نے یکساں قومی نصاب کو متنازعہ اور غیر اسلامی قرار دے کر مسترد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق یکساں قومی نصاب تعلیم سے متعلق پریس کانفرنس سے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی، محمد دیباج عابدی ڈویژن صدر آئی ایس او کراچی، مولانا صادق جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت المسلمین، مولانا کامران عابدی صدر شیعہ علماء کونسل کراچی نےخطاب کیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں یکساں قومی نصاب متنازعہ قرار، مسترد کرتے ہیں، شیعہ علماء کی پریس کانفرنس
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر زاہد مہدی نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیا سرکاری یکساں نصابِ تعلیم آئین کے متصادم اور قائد اعظم ؒکے اصولوں کے بر خلاف ہے، یکساں نصاب تعلیم کے حوالے سے اگر مکتب تشیع کے تحفظات کو فوری حل نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کا آغاز کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا طلبہ امامیہ پاکستان نے آج ایک بار پھر یوم یکجہتی کشمیر بھرپور جوش و جذبہ سے منا کر یہ ثابت کردیا کہ کشمیر ہماری شہ رگ حیات ہے اور اس کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا، طلبہ کو چاہیے مظلومینِ جہاںبالخصوص کشمیری و یمنی عوام کی صدائے احتجاج کو لوگوں تک پہنچائیں اور ظالم و جابر قوتوں کا چہرا دنیا کے سامنے آشکار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ خبر بھی پڑھیں متنازع و تعصب پر مبنی یکساں قومی نصاب تعلیم کو مسترد کرتے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر مسئلہ فلسطین سے جدا نہیں، آج دنیا پہچان گئی ہے کہ دنیا بھر میں وہ کون سی قوتیں ہیں کہ جن کے ہاتھ امت مسلمہ کے خون سے رنگین ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں سعودی حکومت کی جانب سے ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا صادق جعفری کا کہنا تھا کہ وزارتِ تعلیم کے مطابق اسلامی اصولوں اور قائد اعظم کے نظریات کے مطابق نصاب تشکیل دینے کا عزم کیا گیا تھا مگر بدقسمتی سے متنازعہ نصاب مرتب کیا گیا ہے۔ ہم کسی صورت اسلامی عقائد اور ملکی نظریات و اصولوں کے برعکس تعلیمی نصاب کی حمایت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے نصابِ تعلیم مشترکہ قومی و ملی اصولوں سے مکمل ہم آہنگ ہونا چاہیئے۔ ماہرین تعلیم کے مطابق نئے نصاب میں دینی و سماجی مضامین میں مسلکی رنگ غالب جبکہ عصری مضامین کی فلسفی بنیادیں لادینیت پر رکھی گئی ہیں، جو ملک کے آئین اور نظریہ کے برعکس ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ناصبیوں نے متنازعہ یکساں قومی نصاب تعلیم مرتب کیا، علامہ حافظ ریاض
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ نصاب سے متنازعہ عبارات، اسباق اور ابواب نکال کر مشترکہ مواد کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ متنازعہ نصاب قومی و ملی یکجہتی کیلئے نقصان دہ ہوگا۔ شرکاء نے مطالبہ کیا کہ نصاب میں کربلا اور اہلبیت ؑاطہار کے ابواب کو بھی شامل کیا جائے۔
شیعہ علماء کونسل کے رہنما علامہ کامران حیدر عابدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں رائج تعلیمی نظام و نصاب سے نوجوان نسلوں کی غیر دینی اور غیر اخلاقی ذہن سازی کی جارہی ہے۔ پاکستان کی تہذیب، اسلامی معاشرہ، مشرقی فکر اور مکتب تشیع اس چیز کی بلکل اجازت نہیں دیتے اور جب بات اسلامی نصاب کو مرتب کرنے کی آئی تو ایک مکتب فکر کے نصاب کو شامل کیا گیا اور انہیں ترجیح دی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور اور اسلام آباد میں بھی شیعہ تنظیموں، مدارس اور علماء کرام کی جانب سے یکساں قومی نصاب کو غیر اسلامی اور متنازعہ قرار دے کر مسترد کیا جاچکا ہے۔