اسلامی تحریکیںپاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

یکساں قومی نصاب متنازعہ قرار، مسترد کرتے ہیں، شیعہ علماء کی پریس کانفرنس

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) شیعہ علماء نے متنازع یکساں قومی نصاب کو مسترد کر دیا۔ لاہور کے جامعہ المنتظر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں علامہ محمد افضل حیدری، علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی، علامہ سید ناظر عباس تقوی، مولانا لعل حسین اور زاہد علی اخونزادہ نے اظہار خیال کیا۔

علامہ محمد افضل حیدری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے نہایت ہی اچھے انداز میں اعلان کیا کہ پاکستان کے تمام سکولوں میں یکساں قومی نصاب نافذ کیا جائے گا جس کی ہر محب وطن کو خوشی ہوئی۔ جب ہمیں نصاب دکھایا گیا، ہم نے پہلی سے پانچویں تک کے نصاب کا جائزہ لیا تو اس میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی اور لکھ کر متعلقہ حکام کو بھیجا، کہ اس کی اصلاح کی جائے، یہ کئی صفحات پر مشتمل تھا، جو ہم نے لکھ کر بھیجا، مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اعتراضات دور نہیں کئے گئے، پہلی سے پانچویں تک نصاب نافذ کر دیا گیا، اب حکومت چھٹی سے آٹھویں تک نیا نصاب نافذ کرنے جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ہماری تجاویز کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ علماء بھی عوام کو آگاہ کریں، ہماری تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا، اس نصاب کو نافذ کرنے سے پہلے اسے ٹھیک کرکے نافذ کیا جائے۔ ہمارے تحفظات و خدشات کو دور کیا جائے۔

یہ خبر بھی پڑھیں مائنس اہلبیتؑ نصاب کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، علامہ حافظ ریاض

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ حکومت نے جب اس اہم ترین منصوبے کا اعلان کیا، تب سے ہماری طے شدہ اصولوں کے مطابق ؛لکھی جانیوالی کتابوں پر گہری نظر رہی، ہم نے تمام کتابوں کا مطالعہ کیا، تاریخی مسلمات کو سرے سے نکال دیا گیا، جیسے غزوات کا تذکرہ ہوا تو غزوہ احد، غزوہ خندق، غزوہ بدر، غزوہ خیبر سمیت دیگر غزوات سے حضرت علیؑ کا ذکر ہی نکال دیا گیا، اگر کہیں ذکر کیا بھی گیا ہے تو ایسے جیسے وہ ایک عام سپاہی تھے۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا سمیت اہلبیت کے تذکرے کو نکال دیا گیا ہے، بلکہ متنازع افراد کو اہمیت دی گئی ہے کہ جو پہلے ہی قوم کے درمیان فرقہ وارانہ اور مسلکی فضا کو پروان چڑھانے کا باعث بنیں۔ ہم نے ایک ایک حرف دیکھا اور اس کی اطلاع متحدہ علماء بورڈ میں رکھیں اور مرکز کو فراہم کی، مگر مرکز نے کیا فیصلہ کیا وہ واضح نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب پتہ چلا ہے کہ ہماری بہت سی تجاویز کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، اگر ان فرقہ وارانہ پوائنٹس کو نظر انداز کیا گیا تو اس سے فرقہ واریت کو فروغ ملے گا، ہماری افواج نے دہشتگردی اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے قربانیاں دی ہیں، وہ ضائع ہو جائیں گی، ہماری وزیراعظم سے گزارش ہے کہ وزیراعظم کی یکساں قومی نصاب کی کوششوں کو نادیدہ ہاتھ ناکام بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جاتا، تب تک نصاب نافذ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم کو نصاب پر تحفظات ہیں، ہماری شفارشات کو شامل نہ کیا گیا تو اس کا شدید ردعمل ہوگا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس حساس معاملے پر توجہ دی جائے، ہمارے تحفظات دور کئے جائیں، اور متفق علیہ نصاب نافذ کیا جائے۔ علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ ایسا نصاب ہو جس کو پڑھ کر بچوں میں پاکستان اور اسلام کی محبت پیدا ہو، لیکن جب پہلی سے پانچویں تک کے نصاب کو دیکھا تو پتہ چلا یہ یہ تو یکساں قومی نصاب نہیں بلکہ یہ تو مسلکی نصاب ہے، اس نصاب سے تو ایک مسلک کے عقائد مسلط کئے جا رہے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں یکساں قومی نصاب متنازعہ قرار، مشترکہ مواد کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، آل پارٹیز کانفرنس

انہوں نے کہا کہ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے قومی تشخص کو اس میں نمائندگی نہیں دی گئی، ہماری تجاویز کو نظر انداز کیا گیا ہے، یہ مسلکی نصاب قبول نہیں، چھٹی سے آٹھویں تک کا نصاب مکمل متنازع ہے۔ ہم پاکستان کو مزید فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے، اس لئے یکساں قومی نصاب نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سازش کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔ ہم فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، مگر متنازع نصاب سے دوبارہ ملک کو فرقہ واریت میں دھکیلا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھٹی سے آٹھویں تک نافذ کیا جانیوالا نصاب مکمل طور پر مسلکی ہے، اس میں ایک مسلک کے علاوہ دیگر کی کوئی نمائندگی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک نظریہ کے تحت وجود میں آیا، اسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، اس پاکستان کے اندر نصاب تعلیم کے حوالے سے تحفظات ہیں، یکساں قومی نصاب میں تشیع کو نظرانداز کیا گیا، جب ہم نے تحفظات کا اظہار کیا تو اسے بھی شامل نہیں کیا گیا، اب چھٹی سے آٹھویں تک کے نصاب میں بھی متنازع چیزیں ہیں، جب پوچھا گیا کہ یہ نصاب کس نے بنایا تو پتہ چلا کہ کچھ قوتوں نے تیار کرکے دیا ہے، تو ہمارا سوال ہے کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جنہوں نے یہ نصاب تیار کیا ہے۔

علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کہا کہ پاکستان کو تمام مسالک نے مل کر بنایا تھا، مگر جب نصاب تیار کیا گیا تو ہمارے تحفظات دور کئے گئے نہ ہماری تجاویز کو نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ تمام مسالک کو اعتماد میں لیکر نصاب کو حتمی شکل دی جائے، اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو ہم پُرامن احتجاجی تحریک چلائیں گے اور اسلام آباد میں علماء کنونشن بلائیں گے، ہمارے تحفظات دُور کئے جائیں، ایسا نصاب بنایا جائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button