مسلم ممالک کے موثر دباؤ کے بغیر مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا
پاکستان مسلم ممالک کو آمادہ کرے
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) سربراہ شیعہ علما کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کشمیری وفود سے گفتگو،اسیر حریت رہنما غلام محمد بٹ کی شہادت، مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال کےساتھ ہندوستان میں متنازعہ شہریت بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عملی اقدامات اٹھائے بغیر صرف قرادادوں یا تقاریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ایشو پر اندرونی اتفاق رائے پیدا کرتے ہوئے استعماری قوتوں کی بجائے طاقت ور مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھایا جائے، بین الاقوامی دباؤ کے ذریعے ہی بھارتی ہٹ دھرمی ختم اور مسئلہ کشمیر نہ صرف حل ہوگا بلکہ اس کے آفٹر شاکس بھی ختم ہونگے،پاکستان کو داخلی کے ساتھ خارجی محاذ پر بھی اپنی پوزیشن مضبوط کرنا ہوگی، مضبوط معیشت اور سیاسی استحکام کےساتھ ہی جرات مندانہ فیصلے ہونگے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان نے بہتر طور پر کشمیر کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر ہر دور میں لڑا ہے البتہ حالیہ چند ماہ کے دوران جس طرح سے کشمیر کو ہڑپ کرنے کےلئے بھارت نے بین الاقوامی قوانین کو روندتے ہوئے انتہاءپسندانہ اقدام اٹھائے اور بھارت میں رہنے والی اقلیتی برادری کے ساتھ جو ناروا سلوک اپنایا ہے اس پر اسلامی ممالک کو آمادہ کرنا ہوگا۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ داخلی طور پر اپنی پوزیشن کو معاشی اور سیاسی لحاظ سے مضبوط بنائے اور اس کے ساتھ ہی خارجی محاذ پر بھی مضبوط پوزیشن اور موقف کے ساتھ جرات مند مسلم ممالک کے ذریعے بھارت پر دباؤ بڑھایا جائے ، مسلم ممالک کی توجہ نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے اندر مسلم و اقلیتی برادری کے ساتھ ہونیوالے ناروا رویہ کی جانب دلائی جائے تاکہ بھارت پر سفارتی و خارجی محاذ پر اس قدر دباؤ بڑھ جائے کہ بالآخر مسئلہ کشمیر کے حل پر وہ مجبور ہوجائے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو اس کے پھر متنازعہ شہریت بل جیسے آفٹر شاکس خودبخود ختم ہوجائینگے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف بین الاقوامی دباؤ کے باعث ہی ممکن ہوگا ، جہاں میڈیا کے ذریعے اگاہی پیدا کی جارہی ہے ، قراردادیں ، تقاریر کا سہارا لیا جارہا ہے وہیں بین الاقوامی سطح پر بھی عملی اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان کو سفارتی محاذ پر مزید تیز تر اقدامات اٹھا نے چاہئیں البتہ انہوںنے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ استعماری ممالک پر مکمل بھروسہ نہ کیا جائے کیونکہ استعماری قوتوں کے اپنے مفادات ہیں جنہیں انسانیت، بنیادی حقوق یا آزادی کوئی دلچسپی نہیں بلکہ آزادی و خودمختاری خود ان استعماری طاقتوں کے ایجنڈے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے جس کو مختلف حیلوں بہانوں سے سلب کرنے کی سازشیں کی جاتی ہیں۔