اہم پاکستانی خبریں

محرم الحرام میں امن و امان اولین ترجیح ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے، مجھے اطمینان ہے کہ محرم الحرام کی سیکیورٹی کے حوالے سے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپس میں بہترین روابط ہیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محرم الحرام کی سیکیورٹی سے متعلق کراچی میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری سندھ ممتاز شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر کلیم امام، پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، انٹیلیجنس اداروں سے صوبائی سربراہ شریک ہوئے۔اجلاس میں سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈویژنل سطح پر بین المذاہب کے حوالے سے کمیٹی قائم کی گئی ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی میں جلوس کی نگرانی کیلئے ہیلی کاپٹرز استعمال ہونگے، ایم اے جناح روڈ پر تعمیراتی کام ہونے کی وجہ سے جلوس کا وہاں سے نکلنا مشکل ہوگا، متبادل راستہ کمشنر نے تعین کیا ہےجس سے تجاوزات بھی ہٹائے گئے ہیں۔اجلاس میں متبادل روٹ کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ روٹ تھوڑا طویل ہو جائے گا، جلوس جب صدر سے پیپلز چورنگی کے راستے سے نشترپارک جائے گا تو دیر نہیں ہونی چاہئے، وقت کی پابندی ہونی چاہئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت جاری کی کہ محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کیلئے صفائی، ستھرائی، سڑکوں کی مرمت، نکاسی آب کی بحالی اور پانی کی رسائی یقینی بنانے جائے۔

ڈی جی رینجرز عمر احمد بخاری نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تبت سینٹر کے بعد روٹ میں تھوڑی تبدیلی آئے گی جو صدر کے اندر سے ہوگی، یہ تمام راستہ 9 کلومیٹر سے زائد ہوجائے گا، اس میں 10 انٹری پوائنٹس ہونگے،جبکہ 7 ہزار 500رینجرز اور پولیس کے جوان جلوس کی سکیورٹی کریں گے۔آئی جی پولیس سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محرم الحرام میں مجالس، جلوس اور تعزیہ نکالے جاتے ہیں، لہذا سیکیورٹی کے پیش نظر ان ایام میں شہر کے اندر اسنیپ چیکنگ بڑھائی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ماضی میں جو محرم الحرام کے دوراں دہشت گرد کارروائیاں ہوئی ہیں ان کو مدنظر رکھتے ہوئے سکیورٹی پلان مرتب دیا ہے۔

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں 2 ہزار 15 امام بارگاہیں ہیں جن میں 590 حیدرآباد اور 342 کراچی میں ہیں، جبکہ صوبہ بھر میں15 ہزار 971 مجالس ہوتی ہیں جن میں سے 14 سوآٹھ حساس ہیں۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں6 ہزار 288ماتمی اور 737 تعزیہ جلوس نکلتے ہیں جن کے لیے پورے صوبے میں 71 ہزار 485 اہلکار تعینات ہونگے جس میں10 ہزار 672 اہلکار کراچی میں ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبہ بھر کے لئے ریزرو فورس کے طور پر 52 آرمی کمپنی، 7 ہزار 700 رینجرز اور ایف سی کے 10 کمپنی کے ریڈی ہونے کیلئے درخواست کی گئی ہے، جبکہ ٹریفک انتظامات کے لیےایک ہزار 22 اہلکار فرائض سرانجام دیں گے۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی کہ گھروں میں منعقدہ مجالس کی سکیورٹی کو بھی یقینی بنایا جائے۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے تمام اداروں کو پیشہ ورانہ طریقے سے کام کرنے میں بھرپور مدد فراہم کی ہے، اس ساری محنت اور جوانوں کی قربانی سے آج کراچی کا امن و امان بہترین ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button