اسلامی دنیا کے اکابرین امت اسلامی کی تشکیل کے جذبے کو تقویت دیں، رہبر معظم انقلاب
شیعہ نیوز: عید میلاد النبی ص اور ولادت حضرت امام صادق ع کی مناسبت سے رہبر معظم انقلاب اسلامی "سید علی خامنہ ای” نے ایرانی اعلیٰ حکام، دیگر ممالک کے سفیروں، وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک مہمانوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ امت اسلامی کی تشکیل سے مسلمان داخلی اتحاد و یکجہتی کے ذریعے فلسطین سے صیہونی کینسر کو زائل کر سکتے ہیں۔ یہانتک کہ اسی باہمی اتحاد و یگانگت سے خطے سے امریکی تسلط ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے میلاد صادقین علیہما السلام کی مناسبت سے تمام مسلمانوں کو مبارک باد دی۔ انہوں نے میلاد پیغمبر اسلام ص کو ختم نبوت کا مقدمہ اور انسانیت کے لئے مکمل ضابطہ حیات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تاریخ میں انبیاء الہی بشری قافلے کے سالار ہیں جو انہیں عقل و بیداری کی جانب رہنمائی کرتے ہیں۔ مختلف جگہوں پر انبیاء کی تبلیغ کے طریقہ کار میں فرق رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیغمبر اسلام کی ذات ہماری زندگی کے لئے جامع اور مکمل نمونہ ہے۔ ہمارے لئے پیغمبر اکرم ص کا سب سے بڑا نبوی درس امت سازی اور امت اسلامی کی تشکیل ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے مکہ میں 13 سالوں کے دوران سختیوں، بھوک، قربانی اور اس کے بعد ہجرت کو امت اسلامی کی تشکیل کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج بڑی تعداد میں مسلم ممالک موجود ہیں۔ دو ارب سے زائد مسلمان دنیا میں بستے ہیں۔ لیکن ہم اس معاشرے کو امت کا نام نہیں دے سکتے۔ کیونکہ امت ایک ایسا مجموعہ ہے جو ہم آہنگی اور جذبے کے ساتھ ایک مقصد کی جانب حرکت کرتا ہے لیکن ہم اس کے برعکس آج آپس میں بکھرے ہوئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اسلام دشمن ہم پر مسلط ہیں اور بعض مسلم ممالک امریکی حمایت کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے کہا کہ اگر ہم آپس میں بٹے نہ ہوتے تو ایک دوسرے کی مدد سے ہم ایک ایسا بلاک تشکیل دے سکتے تھے جو تمام بڑی طاقتوں سے زیادہ مضبوط ہوتا اور ہمیں امریکہ کی ضرورت نہ رہتی۔ انہوں نے امت اسلامی کی تشکیل کو ایک متاثر کن عنصر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اسلامی حکومتیں اثر انداز ہو سکتی ہیں مگر ان کا جذبہ مضبوط نہیں۔ اسلامی دنیا کے سیاست دانوں، علماء، مفکروں، سائنسدانوں، شعراء، لکھاریوں، تجزیہ نگاروں جیسے اکابرین کا یہ وظیفہ ہے کہ وہ امت اسلامی کی تشکیل کے جذبے کو اجاگر کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر 10 سالوں تک عالم اسلام کے پبلشرز اتحاد اسلامی پر مضمون لکھیں، شاعر شعر کہیں، پروفیسرز تجزیہ پیش کریں، علماء حکم جاری کریں تو بلا شبہ ہمارا عمومی معاشرہ تبدیل ہو جائے اور عوامی بیداری کی وجہ سے حکومتیں بھی تشکیل امت اسلامی کی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں۔ انہوں نے غزہ، مغربی کنارے، شام اور لبنان میں صیہونی جارحیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی جرائم کا نشانہ کوئی جنگجو فرد نہیں بلکہ ایک پورا معاشرہ ہے اور جب یہ صیہونی، فلسطین میں جنگجو افراد کے مقابلے سے عاجز آتے ہیں تو اپنا خباثت آلود غصہ نومولودوں، بچوں اور مریضوں پر نکالتے ہیں۔ حضرت آیت الله سید علی خامنه ای نے اس سنگین انسانیت سوز جراِئم کی وجہ اسلامی معاشرے کی کمزور کو قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی رژیم کا تمام اسلامی ممالک اقتصادی طور پر مکمل بائیکاٹ کریں۔ اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ صیہونی رژیم کے ساتھ اپنے سیاسی تعلقات کو کمزور کریں اور اس رژیم کے خلاف اپنے سیاسی و صحافتی حملوں کو تیز کریں۔