
گلگت، شہید آغا ضیاء الدین رضوی کی برسی کا مرکزی اجتماع
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے زیر اہتمام مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت میں شہید علامہ سید ضیاء الدین رضوی اور ان کے باوفا رفقاء کی 17 ویں برسی کی مناسبت سے مرکزی اجتماع ہوا جس میں گلگت بلتستان بھر سے علماء، اکابرین، زعما، سیاسی، مذہبی و سماجی شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کر کے ان کی جی بی کے لیے قومی، مذہبی، سیاسی و سماجی خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع امامیہ مسجد گلگت علامہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ جی بی کو آئینی حقوق دینے کی باتیں عرصہ دراز سے سن رہے ہیں لیکن عملی طور پر اب تک آئینی حقوق سے جی بی کو محروم رکھا گیا ہے۔آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہم ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہوئے بغیر آئینی حقوق حاصل نہیں کر سکتے۔ لہذا ہمیں یکجا ہونے کی ضرورت ہے اور ایک آواز بن کر جی بی اور تشیع کے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر انجمن امامیہ بلتستان سید باقر الحسینی نے برسی کے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید رضوی نے روشن خیال تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے اتحاد و وحدت قائم کی جس کی وجہ سے آغا ضیاء الدین کو راستے سے ہٹایا گیا۔ حکومت اور ریاست ہمارے شہدا کے قاتلوں کو پکڑنا ہی نہیں چاہتی، شہید رضوی کی قاتل ریاست ہی ہے، ریاست سے مکتب جعفریہ کو اچھے کی کوئی امید نہیں ہے۔ مکتب تشیع پاکستان پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں شہیدعارف حسینی، قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کو آنے والی نسلیں اپنے ہیروز کے طورپر یاد کریں گی
تعزیتی اجتماع سے شیخ نیئر عباس و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ کے ساتھ وفاقی و صوبائی حکومتیں سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہیں، شہید رضوی علاقے میں اتفاق و وحدت کے مشن پر کام کر رہے تھے جو کہ اداروں کو ناگوار گزرا اور مختلف حیلے بہانوں سے شہید کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور بالاخر شہید کو راستے سے ہی ہٹا دیا گیا۔ ملک کے دیگر علاقوں اور شہروں میں جی بی سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہیں۔ لہذا ملک کے دیگر علاقوں میں زیر تعلیم طلبا اور مقیم عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ تعزیتی اجتماع میں مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے کا اعلان خوش آئند ہے۔
گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کو قومی اسمبلی میں نمائندگی کے ساتھ سینٹ میں دیگر صوبوں کے برابر نمائندگی دی جائے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئی حلقہ بندیاں کی جائیں۔ خالصہ سرکار کے کالے قانوں کا اطلاق صرف شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہونا حکومت اور انتظامیہ کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے، لہذا ملت جعفریہ کو اپنی ملکیتی زمینوں سے بے دخل کرنے کی حکومت اور انتظامی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہیں جبکہ شہید سید ضیاء الدین رضوی قتل کیس کی تمام عدالتی کارروائی جانبدارانہ اور غیر منصفانہ ہے لہٰذا اسے مسترد کرتے ہوئے ازسر نو غیر جانبدارانہ عدالتی کمیشن سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے، نیز یکساں قومی نصاب کی تدوین کے دوران تمام مکاتب فکر کے تحفظات کی دوری کو یقینی بنایا جائے۔
تعزیتی اجتماع سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سانحہ 13 اکتوبر کیس میں گرفتار بے گناہ اسیروں کو فوری رہا کیا جائے، نیز جیل میں قید بیمار اسیروں کا سرکاری سطح پر علاج و معالجہ کے لیے اقدامات کئے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ نئی تخلیق شدہ آسامیوں کی منصفانہ تقسیم اور میرٹ پر تقرری سمیت 16 گریڈ سے اوپر کے ملازمین کے ہر دو سال بعد تبادلوں کو یقینی بنایا جائے۔ گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی سہولیات ناکافی ہیں، لہذا خواتین کے لیے الگ یونیورسٹی کے قیام، میڈیکل کالج اور انجینئرنگ یونیورسٹی کے اعلان پر عملدرآمد کیا جائے۔