شہداء کے پیغام سے قوم کے ذمہ داروں میں احساس ذمہ داری میں اضافہ ہونا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) قائد اسلامی انقلاب آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے صوبہ ایلام کے تین ہزار شہداء کی کانگریس کے عہدیداروں سے ایک ملاقات میں فرمایا ہے کہ شہداء کے پیغام سے قوم کے اتحاد اور کوششوں سمیت ذمہ داروں میں احساس ذمہ داری میں اضافہ ہونا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے 21 نومبر کو صوبہ ایلام کے تین ہزار شہداء کی کانگریس کے عہدیداروں سے ملاقات کی تھی۔
اس موقع پر انہوں نے ملک کے دفاع میں مزاحمت اور جامع موجودگی اور متعدد شہداء کے خاندانوں کی کثیر تعداد کو صوبہ ایلام کی منفرد خصوصیات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ صوبہ ایلام، مقدس دفاع کے دوران، ایک مضبوط قلعہ کی طرح تھا اور اگرچہ دشمن نے ان کے بعض علاقوں پر قبضہ کیا لیکن وہ پہاڑ کی طرح کھڑا رہا۔
ایرانی سپریم لیڈر نے 12 فروری 1987ء کو فٹبال میچ کے دوران ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں متعدد ایلامی کھیلاڑیوں اور تماشائیوں کی شہادت کو کھیلاڑیوں کے شہداء کی مظلومیت کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صدام نے انسانی حقوق کے عالمی دعویداروں کی حمایت سے یہ جرائم انجام دیے اور مصنفوں اور فنکاروں پر فرض ہے کہ وہ اس سچائی کے بیان کو عالمی سطح پر متعارف کروائیں اور انسانی حقوق کے جھوٹے دعویداروں کو بے نقاب کریں۔
انہوں نے صوبے ایلام کے رہنے والوں کی مزاحمتی جذبہ اور شدید بمباری کے باوجود اپنے گھروں اور شہروں سے نہ نکلنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جنگ کا دباؤ ان لوگوں کی صلاحیتوں کو ابھرنے سے نہیں روک سکتا اور ان بمباریوں کی زد میں شہید رضایی نژاد جیسےباصلاحیت نوجوان کی تربیت ہوئی اور جب دشمن نے انہیں ملک کی ترقی اور سربلندی کا ذریعہ سمجھا تو اس کی بیوی اور جوان بیٹی کے سامنے انہیں شہید کردیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے شہید اور شہادت کے مسئلے کو دنیا کی روایتی جنگوں کے متاثرین سے مختلف سمجھا اور مزید فرمایا کہ اللہ رب العزت کی راہ میں قربانیاں دینے والے اور لڑنے والے، جغرافیائی سرحدوں کے قیمتی دفاع کے علاوہ، اہم روحانی سرحدیں یعنی اعتقاد، اخلاقیات، مذہب، ثقافت اور شناخت کی سرحدیں کا دفاع بھی کرتے ہیں اور رب کے ساتھ اپنے عہد کو خلوص سے نبھا کر، وہ اللہ کے ساتھ اپنی زندگی کا سودا کرتا ہے۔
قائد اسلامی انقلاب نے مزید فرمایا کہ اخلاص، توکل، جھکاؤپن، حدود الہی کی پابندی، قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک اور عمومی طور پر اسلامی طرز زندگی جیسی اہم صفات ہمارے جد و جہد کرنے والوں اور شہیدوں کے طرز عمل میں نمایاں ہیں؛ ان روشن اور متاثر کن نکات کو فن پاروں کے ساتھ دنیا کے لوگوں کی نظروں کے سامنے رکھا جائے۔
انہوں نے فرمایا کہ شہدا سے خراج عقیدت پیش کرنے کا مقصد ان کے پیغام کو سننا ہے اور شہداء کا پیغام یہ ہے کہ خدا کی راہ میں کوئی خوف اور غم نہیں ہے اور ہمیں فتنوں اور دشمنوں کی سازشوں سے ڈرے بغیر طاقت اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔
قائد اسلامی انقلاب نے اس بات پرزور دیا کہ کوئی بھی قوم، جدوجہد اور مشکلات کو برداشت کیے بغیر اپنے عروج پر نہیں پہنچ سکتی؛ لہذا ایرانی قوم، شہداء کے پیغام کو سن کر اپنے اتحاد، تحریک اور کوشش میں اضافہ کرے اور حکام پر بھی فرض ہے کہ وہ معاشرے اور اس تحفظ کے لیے زیادہ ذمہ داری کا احساس کریں جو شہداء نے ملک کے لیے فراہم کی تھی۔
واضح رہے کہ 21 نومبر کو صوبہ ایلام کے تین ہزار شہداء کی کانگریس کے عہدیدراوں کے اجلاس میں قائد اسلامی انقلاب کی تقریر آج (جمعرات) کی صبح کو کانفرنس کے مقام پر شائع ہوئی۔